الحمد للہ.
اس شخص سے شادى كرنے كے خوف ميں ہم بھى آپ كے ساتھ برابر شريك ہيں، اور آپ كو ترغيب دلاتے ہيں كہ آپ كسى ايسے شخص كے ساتھ شادى پر موافقت كريں جو دين اور اخلاقى اعتبار سے بہتر ہو.
كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب تمہارے پاس كوئى ايسا شخص آئے جس كا دين اور اخلاق تمہيں پسند ہو تو اس كى شادى كر دو، اگر ايسا نہيں كروگے تو زمين ميں بہت عظيم فتنہ و فساد ہو گا "
اس ميں بہت تعجب ہے كہ سوال ميں يہ ذكر ہوا ہے كہ آپ نے پانچ برس كے بعد شادى كرنے كا فيصلہ كيا ہے، ليكن جب آپ كے رشتہ دار نے يہ طويل عرصہ اختيار كيا ہے تو آپ كے پاس اس كے علاوہ كسى اور كے ساتھ رشتہ كرنے كى موافقت كا وقت ہے جو اس سے بھى نيك و صالح ہو، جب اس عرصہ ميں آپ كو اچھا رشتہ ملے تو ہاں كر ديں جبكہ آپ كا اور اس قريبى رشتہ دار كا نكاح بھى نہيں ہوا، ليكن حب اس عرصہ كے دوران اس سے بہتر كوئى اور رشتہ نہ آئے تو آپ كے ليے اس سے ہى نكاح كرنا جائز ہے اگر وہ مسلمان ہے اور دين سے خارج كرنے والا كوئى كام نہيں كرتا.
اللہ تعالى سے ہم آپ كى ليے توفيق طلب كرتے ہيں.
واللہ اعلم .