الحمد للہ.
كھانے پينے والى اشياء ميں اصل حلال ہے، ليكن جس چيز كى حرمت شريعت ميں مذكور ہو تو وہ حرام ہے مثلا شراب، اس ليے اگر پينے والى كوئى بھى چيز كسى نشہ پر مشتمل ہو تو وہ حرام ہے تو اس بنا پر كہا جائيگا كہ:
اگر بيرا ( يعنى جو كا پانى ) اگر زيادہ پينے سے نشہ آور ہو تو اسے پينا جائز نہيں، كيونكہ حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" ہر نشہ آور چيز حرام ہے "
صحيح بخارى كتاب الاحكام حديث نمبر ( 6637 ).
اور عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" ہر نشہ آور چيز حرام ہے، جس كے تين صاع نشہ آور ہوں تو اس كا ايك چلو بھى حرام ہے "
سنن ترمذى كتاب الاشربۃ حديث نمبر ( 1789 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ترمذى حديث نمبر ( 1521 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
الطيبى رحمہ اللہ كہتے ہيں: الفرق اور ملء الكف: ان دونوں عبارتوں سے مراد كثرت اور قلت ہے، نہ كہ تحديد.
واللہ اعلم .