جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

وہ لمحات جہاں لا الہ الا اللہ کہنا مستحب ہے

125773

تاریخ اشاعت : 10-09-2016

مشاہدات : 18004

سوال

ایسی کون سی جگہیں ہیں جہاں پر لا الہ الا اللہ کہنا مستحب ہے؟ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس کائنات میں سب سے عظیم کلمہ ، کلمۂ توحید ہے ؛کیونکہ عقیدہ توحید کی وجہ سے ہی مخلوقات پیدا کی گئیں، رسولوں کو بھیجا گیا، کتابیں نازل کی گئیں، کلمہ توحید ہی کلمۂ تقوی ہے، دین کی بنیاد اور ایمان کا بنیادی رکن ہے، کلمۂ توحید ہی وہ کڑا ہے جسے تھامنے والا نجات پا جائے گا، اس کلمے پر مرنے والا کامیاب و کامران  ہوگا اور کبھی نا مراد نہیں ہو گا، اس کلمے  کی دین میں فضیلت اور شان  کما حقُہ بیان کرنا کسی کیلیے ممکن ہی نہیں ۔

سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (افضل ترین ذکر لا الہ ا لا اللہ اور افضل ترین دعا الحمد للہ ہے)
اس حدیث کو ترمذی: (3383) نےبیان کیا ہے اور اسے "حسن غریب" قرار دیا، نیز نسائی  نے اسے سنن کبری : (6/208) نے روایت کیا ہے اور اس پر عنوان  قائم کیا ہے: "باب ہے افضل ترین ذکر اور افضل ترین دعا کے بیان میں" اسے ابن حبان نے "صحیح ابن حبان" (3/126) میں روایت کرنے ہوئے عنوان قائم کیا: "باب ہے اس بیان میں کہ الحمد للہ [یعنی: اللہ تعالی کی حمد ]افضل ترین دعا ہے، اور لا الہ الا اللہ افضل ترین ذکر ہے"، اس حدیث کو ابن حجر رحمہ اللہ نے " نتائج الأفكار " (1/63) میں اور شیخ البانی رحمہ اللہ نے "صحیح ترمذی" میں حسن قرار دیا ہے۔

مبارکپوری رحمہ للہ کہتے ہیں:
"[اس کلمے کی اتنی شان اس لیے ہے کہ] یہ کلمۂ توحید ہے اور توحید کے برابر کوئی چیز نہیں ہے؛ کیونکہ عقیدہ توحید ہی ایمان و کفر کے درمیان تفریق کرتا ہے، نیز اس کلمے کی بنا پر انسان کا دل اللہ تعالی کے قریب ترین ہو جاتا ہے، اس میں غیر اللہ کی نفی ہے، تزکیۂ نفس کیلیے اس کا کوئی ثانی نہیں، باطن کی صفائی کیلیے اس کا کوئی نظیر نہیں، روح کو نفسانی برائیوں سے پاک کرنے کیلیے منفرد مقام رکھتا ہے اور شیطان کو انسان سے دور بھگا دیتا ہے۔" انتہی
" تحفة الأحوذی " (9/325)

چنانچہ اہل دنیا میں سے کامیاب ترین وہی شخص ہے جو اس کلمے کو ہر زمان و مکان میں کثرت سے اپنی زبان پر جاری رکھے، اس کلمے کے ورد سے اس کی زبان تھکان محسوس نہ کرے اور دل بوجھل نہ ہو، نیز اس کلمے کے معانی  ذہن نشین کرے، مقاصد  دل و  دماغ میں حاضر رہیں۔

یہ کلمہ ان اذکار میں شامل ہے جن  کا ورد کرنے کیلیے کسی جگہ یا وقت کی تعیین نہیں کی گئی، بلکہ  نصوص میں  مطلق طور پر بیان کیا گیا ہے کہ کثرت سے اس کا ورد کیا جائے تا کہ ہر کوئی مسلمان کسی بھی جگہ اور کسی بھی آن  میں اسے اپنی زبان پر جاری و ساری رکھے، مشغولیت و فرصت ، سوتے جاگتے، چلتے پھرتے، نماز، قیام، صیام، حج، عمرہ، اٹھتے بیٹھتے ہر وقت اپنی زبان پر جاری رکھے اور اگر کوئی شخص اپنے ہر سانس کے ساتھ یہ کلمہ کہہ سکے تو حقیقی کامیاب وہی ہے۔

ابن حجر ہیتمی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جن اذکار کو شریعت میں کسی بھی زمان و مکان کی قید سے آزاد رکھا ہے ان میں سے افضل ترین تلاوت قرآن  ہے اور اس کے بعد لا الہ الا اللہ کا ورد ہے؛ کیونکہ حدیث میں ہے کہ: (افضل ترین ذکر لا الہ الا اللہ  ہے)" انتہی
" الفتاوى الحديثية " (ص/109)

تاہم کچھ احادیث میں  چند مخصوص حالات اور اوقات میں  اس ذکر کو پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے، اس میں ہے کہ:

1- وضو کے بعد:
کوئی بھی شخص اچھی طرح وضو کرے  اور پھر کہے: " أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "[میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں  وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں] تو اس کیلیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جاتے ہیں وہ جہاں سے مرضی داخل ہو جائے۔ مسلم: (234) نے اسے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

2- رات کو کسی بھی وقت بیدار ہو تو کہے:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو شخص رات کے وقت  بیدار ہوا، اور اس نے یہ کہا: "لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، الحَمْدُ لِلَّهِ، وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَلاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ"[اللہ کے سوا کوئی معبودِ حقیقی نہیں، وہ یکتا و تنہا ہے، اسکا کوئی شریک نہیں، ساری بادشاہی اور تعریفیں اسی کیلئے ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، الحمد للہ، سبحان اللہ،  اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، اللہ اکبر، نیکی کرنے کی طاقت، اور برائی سے بچنے کی ہمت اللہ کے بغیر نہیں ہے] پھر اس نے کہا: یا اللہ! مجھے بخش دے، یا کوئی اور دعا مانگی تو اسکی دعا قبول ہوگی، اور اگر وضو کرکے نماز پڑھی تو اس کی نماز بھی قبول ہوگی) بخاری: (1154) نے اسے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

3- صبح کے وقت:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:  جو شخص ایک دن میں سو بار کہے: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ "[اللہ کے سوا کوئی معبودِ حقیقی نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کیلیے تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔] تو اس کیلیے یہ کلمات دس غلام آزاد کرنے  کے برابر ہوں گے، اس کیلیے 100 نیکیاں لکھی جائیں گی ، 100 گناہ اس کے مٹا دیے جائیں گے، اور اس دن شام تک کیلیے  شیطان سے حفاظت میں ہو گا، نیز اس شخص سے افضل عمل صرف وہی شخص کر سکتا ہے  جو اس سے بھی زیادہ بار اسے پڑھے، اور جو شخص   ایک دن میں سو بار کہے: " سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ "[اللہ تعالی پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ] تو اس  سارے گناہ مٹا دیے جاتے ہیں چاہے سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں)
بخاری: (3293) مسلم: (2691) یہ لفظ مسلم کے ہیں جو کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔

4- نماز میں سلام پھیرنے کے بعد:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم  ہر نماز کے آخر میں سلام کے بعد کہا کرتے تھے: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ"[ اللہ کے سوا کوئی معبودِ حقیقی نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کیلیے تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! جو تو عطا کر دے اسے کوئی روکنے والا نہیں ہے، اور جسے تو روک دے وہ کوئی عطا نہیں کر سکتا، اور کسی بڑے کی بڑائی  تیرے مقابلے میں کوئی فائدہ نہیں کر سکتی] بخاری: (6330) مسلم: (593)

5- تنگی اور مشکل کے وقت:
نبی صلی اللہ علیہ و سلم تنگی اور مشکل کے وقت دعا فرمایا کرتے تھے: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ "[اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہی عظمت والا اور برد بار ہے، اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہی آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے، وہی عرش عظیم کا پروردگار ہے] بخاری: (6345) مسلم: (2730) نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔

6- عرفہ کے دن:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: عرفہ کی شام   انبیائے کرام اور میری باتوں میں سے سب سے افضل بول یہ ہیں: "لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ "[ اللہ کے سوا کوئی معبودِ حقیقی نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کیلیے تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے]
اسے طبرانی نے عشرہ ذو الحجہ کی فضیلت میں روایت کیا ہے، اور البانی نے اسے سلسلہ صحیحہ : (1503) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طرح کچھ ضعیف احادیث میں لا الہ الا اللہ کثرت سے کہنے کی ترغیب بھی  آئی ہے،  تاہم کچھ اہل علم نے ان احادیث کو حسن بھی کہا ہے، ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

1- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اپنے ایمان کی تجدید کرتے رہا کرو) کہا گیا: "یا رسول اللہ! ہم اپنے ایمان کی تجدید کیسے کریں؟" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم کثرت سے لا الہ الا اللہ کہا کرو)
یہ روایت "مسند احمد" (2/359) میں ہے اسے حاکم نے مستدرک (4/285) میں  صحیح کہا ہے، منذری رحمہ اللہ نے اسے "ترغیب الترہیب" میں حسن قرار دیا ہے جبکہ البانی رحمہ اللہ نے اسے "سلسلہ ضعیفہ " (896) میں ضعیف قرار دیا ہے۔

2- ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کثرت سے لا الہ الا اللہ کی گواہی دیا کرو اس سے قبل کہ تمہارے درمیان اور اس گواہی کے درمیان کوئی رکاوٹ کھڑی ہو جائے)
اس روایت کو ابو یعلی رحمہ اللہ نے "مسند یعلی"(11/8) میں روایت کیا ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اسے "فتوحات ربانیہ"(4/110) میں اسے حسن غریب کہا ہے ، نیز البانی رحمہ اللہ  نے اسے "سلسلہ صحیحہ" (467) میں اسے حسن قرار دیا ہے۔

نیز اس کی فضیلت میں امام منذری رحمہ اللہ نے " الترغيب والترهيب " (2/265-271) میں اس کی تمام احادیث جمع بھی کی ہیں۔

مزید کیلیے دیکھیں:
" فتح الباری " (11/207)اور اسی طرح ایک عربی رسالہ عنوان : " كلمة الإخلاص وتحقيق معناها " از: حافظ ابن رجب حنبلی رحمہ الله، اسی طرح کتاب: " فقه الأدعية والأذكار " (1/167-179)، اور اسی طرح ایک محکم تحقیقی مقالہ : " معنى لا إله إلا الله ومقتضاها وآثارها في الفرد والمجتمع " از فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان حفظہ الله، یہ تحقیقی مقاملہ " مجلة البحوث الإسلامية " کے شمارہ نمبر: (13) میں شائع ہوا ہے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب