جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

ایک شخص اپنے فوت شدہ والد کو ایصال ثواب کرنا چاہتا ہے

سوال

سوال: میں نے اپنے فوت شدہ والد کی طرف سے انکی نیابت کرتے ہوئے کچھ مال خرچ کیا، میں اپنے فوت شدہ والد کیلئے ایصالِ ثواب کرنا چاہتا ہوں، تو کیا رمضان میں کھانا کھلانے کے علاوہ کوئی ایسی چیز ہے، جو میں اپنے والد کیلئے کر سکوں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

میت کی طرف سے صدقے کا میت کو فائدہ ہوتا ہے، اور اس کا ثواب میت کو حاصل بھی ہوتا ہے، اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔

مسلم: (1630) میں  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ  ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا: "میرا باپ فوت ہو گیا ہے، اور اس کے ترکے میں مال  موجود ہے، لیکن کسی قسم کی کوئی وصیت نہیں کی، تو کیا اگر میں انکی طرف سے صدقہ کروں تو انکے گناہ مٹ جائیں گے؟" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہاں)

اسی طرح  مسلم: (1004) میں  عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ: "ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: "میری والدہ  اچانک فوت ہو گئیں ہیں، اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر انہیں کچھ بات کرنے کا موقع ملتا تو وہ صدقہ ضرور کرتیں، تو کیا مجھے اس میں سے ثواب ملے گا، اگر میں انکی طرف سے صدقہ کروں؟" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہاں)

نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس حدیث میں اس بات کا بیان  ہے کہ میت کی طرف سے صدقہ کرنا جائز ، اور مستحب ہے، اور  اسکا ثواب  میت کو پہنچے گا، اور میت مستفید بھی ہوگی، اسی طرح صدقہ کرنے والے کو بھی اس سے فائدہ ہوگا، اور ان تمام باتوں پر مسلمانوں کا اجماع ہے"

اسی طرح کھانا کھلانا  نیکی کے کاموں میں سے ہے، اور اس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ترغیب بھی دلائی ہے، خصوصا روزہ افطار کروانے کے بارے میں خصوصی  طور پر ترغیب دلائی ہے ۔

اسی طرح آپ اپنے والد کے فائدے کیلئے جن اچھے کاموں کو  کر سکتے ہیں ان میں  دعا بھی شامل ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جب انسان فوت ہوئے جائے تو تین چیزوں  کے علاوہ اس کا ہر عمل منقطع ہو جاتا ہے: صدقہ جاریہ، ایسا علم جس سے لوگ مستفید ہو رہے ہوں، نیک صالح اولاد جو اس کیلئے دعا کرے) مسلم: (1631)

اس لیے آپ اپنی نماز اور دیگر اوقات میں  کثرت کے ساتھ دعائیں کریں کہ اللہ تعالی انہیں معاف فرمائے، انہیں جنت میں داخل فرمائے، اور جہنم سے نجات  عطا کرے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب