سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

كفار كےتہواروں كےلئے تيا كردہ كھانے كھانا جائز نہيں

سوال

كيا مسلمان كےلئے مشركوں يا اہل كتاب كےتہواروں كي مناسبت سےتيار كردہ كھانے كھانا اور ان كےتہواروں كي وجہ سے ان كا عطيہ وصول كرنا جائز ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

يہوديوں يا نصاري يا مشركوں كےاپنےتہواروں پر تيار كردہ كھانے مسلمان شخص كےلئے كھانے جائز نہيں، اور نہ مسلمان كےلئے جائز ہے كہ ان كي عيد اورتہوار كي بنا پر ان سےہديہ وصول كرے، اس لئے كہ اس ميں ان كي عزت وتكريم اور ان كےديني شعائر كي ترويج ميں ان كي حوصلہ افزائي اور ان كے تہواروں ميں ان كي خوشي وسرور ميں ان كےساتھ مشاركت ہے.

اور ايسا كرنے سے ہوسكتا ہے كہ ان كےتہوار اپنانےميں يہي تہوار ہمارے بھي بن جائيں، يا پھر كم از كم ايك دوسرے كو كھانے كي دعوت كا تبادلہ شروع ہو جائے ہمارے اور ان كےتہواروں ميں ايك دوسرے كي ہديہ جات كا تبادلہ ہونے لگے، جو كہ ايك فتنہ اور دين ميں نئي چيز اور بدعت ہے، نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم سے صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

( جس كس نےبھي ہمارے اس دين ميں كوئي نئي چيزنكالي جو اس ميں سے نہيں تووہ مردود ہے )

جيسا كہ ان كےتہواروں كي بنا پر انہيں كسي بھي قسم كا كوئي ہديہ دينا بھي جائزنہيں ہے .

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 22 / 398 )