سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

رمضان کے روزے رکھتا ہے لیکن رمضان کے بعد نماز نہيں پڑھتا

سوال

جب کوئی شخص رمضان المبارک میں تونماز و روزہ کی پابندی کرے لیکن رمضان کے بعد نماز نہ پڑھے توکیا اس کے روزے صحیح ہوں گے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

نماز ارکان اسلام کا ایک رکن ہے جوکہ کلمہ شھادت کے بعد اہم رکن اوربذاتہ ایک فرض ہے ، جو بھی اس کے وجوب کا انکار کرتا ہوئے اس کی ادائیگی نہيں کرتا یا پھر وہ نماز پڑھنے میں سستی کرتا ہے وہ کافر ہے ۔

لیکن وہ لوگ جوصرف رمضان المبارک میں ہی نمازپڑھتے اورروزہ رکھتے ہیں وہ اللہ تعالی کو دھوکہ دیتے ہیں ، اورایسے لوگ بہت ہی برے ہیں جواللہ تعالی کو صرف رمضان المبارک میں جانتے ہیں ، نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے ان کے روزے بھی صحیح نہیں بلکہ وہ تو اس کی وجہ سے کفراکبر کے مرتکب ہوئے ہیں ، اگرچہ انہوں نے نماز کے وجوب کا انکار نہیں کیا ، علماء کرام کا صحیح قول یہی ہے کہ وہ کافر ہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

بریدہ اسلمی رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( ہمارے اوران کے مابین نماز کا معاھدہ ہے جس نے بھی نماز چھوڑی اس نے کفر کیا ) مسند احمد حدیث نمبر ( 22428 ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2621 ) سنن نسائی حدیث نمبر ( 431 ) سنن ابن ماجہ ( 1079 ) اس کی سند صحیح ہے ۔

اورایک دوسری حدیث میں ہے کہ :

معاذ بن جبل رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( نماز اسلام کی چوٹی اوردین کا ستون ہے اور جھاد فی سبیل اللہ دین کی کوہان ہے ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2616 ) اس کی سند صحیح ہے ۔

اورمسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جابر بن عبداللہ انصاری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

( بندے اور کفروشرک کے مابین ( حد فاصل ) نماز کا ترک کرنا ہے ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 82 ) ۔

اس موضوع میں اس کے علاوہ اوربھی بہت سی احادیث مروی ہيں ۔

اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے ۔ .

ماخذ: دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 140 ) ۔