الحمد للہ.
قسم كے كفارہ ميں ركھے جانے والے تين روزے تسلسل كے ساتھ ركھنا واجب نہيں، اگر كسى شخص نے عليحدہ عليحدہ بھى ركھ ليے تو ادا ہو جائينگے كيونكہ اللہ تعالى مطلقا ذكر كيا ہے.
فرمان بارى تعالى ہے:
اللہ تعالى تمہارى قسموں ميں لغو قسم پر تمہارا مؤاخذہ نہيں كرتا، ليكن اس پر مؤاخذہ فرماتا ہے كہ تم جن قسموں كو مضبوط كردو، اس كا كفارہ دس محتاجوں كو كھانا دينا ہے اوسط درجے كا جو اپنے گھروالوں كو كھلاتے ہو يا ان كو كپڑا دينا، يا ايك غلام يا لونڈى آزاد كرنا، ہے، اور جو كوئى نہ پائے تو وہ تين دن كے روزے ركھے المآئدۃ ( 89 ).
ابن حزم رحمہ اللہ تعالى اپنى كتاب " المحلى " ميں كہتے ہيں:
اگر چاہے تو تين روزے عليحدہ عليحدہ ركھنے سے ادا ہو جائينگےـ امام مالك، اور امام شافعى رحمہ اللہ تعالى كا قول يہى ہے.... جب اللہ تعالى نے تفريق سے تسلسل كو خاص نہيں تو جس طرح بھى روزے ركھے جائيں ادا ہو جائينگے. اھـ
ديكھيں: المحلى لابن حزم ( 6 / 345 ).
اور مستقل فتوى كميٹى كا فتاوى جات ميں ہے:
" قسم كے كفارہ ميں افضل تو يہى ہے كہ تسلسل كے ساتھ ركھيں جائيں ليكن اگر وہ وقفہ كے ساتھ ايك ايك روزہ ركھتا تو اس ميں بھى كوئى حرج نہيں. اھـ
فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 23 / 22 ).
مزيد تفصيل كے ديكھيں: الانصاف ( 11 / 42 ) المغنى لابن قدامۃ ( 10 / 15 ) المدونۃ ( 1 / 280 ).
واللہ اعلم .