سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ماں کے خاوند سے جسے اللہ کا ڈر نہیں ( ناجائز) پیدا شدہ لڑکی کی پریشانی

12707

تاریخ اشاعت : 25-01-2010

مشاہدات : 12992

سوال

میں یہ سوال کرتورہی ہوں لیکن افسوس مجھے نچوڑ رہا ہے ، کچھ عرصہ سے میری ایک سہیلی کواس کا والداپنی ہوس کا شکار بنا رہا ہے ، اصل قصہ یہ ہے کہ میری سہیلی کی والدہ نے شادی سے پہلے اس شخص سے تعلقات استوار کیے تومیری سہیلی کی پیدائش کے بعد ان دونوں نے آپس میں شادی کرلی ۔
میری سہیلی نے شادی کے بعد اس کا انکشاف کیا ، اس کا والد بہت ہی دین پر چلنے والا نیک نام ہے اورلوگوں میں بھی وہ ایک صالح اچھا شخص معروف ہے ، میں نے ایک بار سنا کہ والد اپنی غیر شرعی ( ناجائز ) بچی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم رکھ سکتا ہے ۔
اس لیے کہ شریعت اسلامیہ میں وہ اس کی بیٹی شمارنہیں ہوتی میری آپ سے گزارش ہے کہ وہ اس موضوع کی وضاحت کریں ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.


جوکچھ سوال میں ذکر کیا گيا ہے اگر تو وہ سب کچھ صحیح اوردرست ہے توہم ماں کے ایسے خاوند کے بارہ میں کیا کہہ سکتے ہیں جس نے ہرقسم کی کمینگی اورذلت و رسوائی اورحقارت جمع کررکھی ہے ، اورجس میں دین سے دوری اورقلت اورحدوداللہ کوتوڑنا بھی جمع ہوچکا ہے ہم تو یہی کہہ سکتے کہ انا للہ وانا الیہ وانا راجعون ۔

کیا اسے یہ علم نہیں کہ انسان پر اپنی مدخولہ بیوی کی بیٹی حرام ہے ؟ اللہ تعالی نے اس کے بارہ میں کچھ اس طرح فرمایا ہے :

تم پر تمہاری مائيں حرام کردی گئيں ہیں ۔۔۔۔ اور تمہاری پرورش میں جوبچیاں تمہاری ان بیویوں سے ہیں جن کے ساتھ تم دخول کر چکے ہووہ بھی حرام ہیں النساء ( 23 ) ۔

اس کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے توپھر ایسی بچی کے ساتھ فحاشی و زنا کرنا کتنا بڑا جرم ہوگا ؟ ۔

کیا اس شخص کو اللہ تعالی کی سخت قسم کی وعید کا علم نہيں اور کیا زانی کے لیے سخت قسم کے عذاب اورسزا کوبھی یہ بھول چکا ہے ؟

حالانکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا تو فرمان ہے :

{ اورنہ ہی وہ زنا کا ارتکاب کرتے ہیں اور جوکوئ یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لاۓ گا ۔

اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب دیا جاۓ گا اوروہ ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی عذاب میں رہے گا } الفرقان ( 68 - 69 ) ۔

کیا اسے یہ علم نہیں کہ پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا تودوسری عورت کے ساتھ زنا کرنے سے بھی بڑا جرم ہے ؟

حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وارد ہے کہ :

عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہيں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑا گناہ کون سا ہے ؟

نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ ( آپ اللہ تعالی کے ساتھ کسی دوسرے کوشریک ٹھرائيں حالانکہ اس اللہ تعالی نے تجھے پیدا کیا ہے ۔

میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا پھر کونسا گناہ بڑا ہے ؟

نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ( تواپنی اولاد کوصرف اس لیے قتل کردے کہ وہ بھی تیرے ساتھ کھائيں گے )

میں نے پھرنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اس کے بعد کونسا گناہ بڑا ہے ؟

نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ( اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرنا ) صحیح بخاری کتاب الحدود حدیث نمبر ( 6313 ) ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کوایک عام عورت کے مقابلہ میں بڑا جرم اورزيادہ گناہ کا باعث قرار دیا ، تواب اگرمحرم کے ساتھ زنا کا ارتکاب ہو تواس کا گناہ اورجرم کتنا بڑا ہوگا ، جیسا کہ یہ فاسق کرتا رہا ہے ؟

ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ تعالی نے محارم کے ساتھ زنا کے مسئلہ میں کچھ اس طرح کہا ہے :

وہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں حفص نے اشعث عن عدی بن ثابت رحمہم اللہ تعالی سے بیان کیا وہ براء رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے براء رضي اللہ تعالی عنہ کوایک ایسے شخص کا سراتار کرلانے کے لیے بھیجا جس نے اپنے والد کی بیوی سے شادی کرلی تھی ۔

وہ کہتے ہیں کہ ہمیں وکیع نے حسن بن صالح سے انہوں نے سدی سے اوروہ عدی بن ثابت رحمہم اللہ تعالی عنہم سے بیان کیا وہ براء رضي اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ :

براء رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے ماموں سے ملا توان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے انہیں پوچھا کہاں جارہے ہيں ؟

ان کا جواب تھا : مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کوقتل کرنے یا سراتارنے کے لیے بھیجا ہے جس نے اپنے والد کی بیوی سے شادی کرلی ہے ۔ دیکھیں مصنف ابن شیبہ ( 8/ 380 ) سنن نسائي کتاب النکاح حديث نمبر ( 3279 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح نسائي ( 3123 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

کس طرح یہ بچے گا اورحالت تو یہ ہے کہ اس لڑکی کے نا چاہتے ہوۓ بھی اس کے ساتھ زيادتی کی گئي اوراس کے ساتھ زنا کیا گیا ۔

اورتعجب کی بات تو یہ ہے کہ سوال میں کہا گیا ہے کہ وہ شخص بہت ہی زيادہ دین پر چلنے والا ہے ، لیکن اس کے باوجود اس نے حدوداللہ کو توڑا اوراپنی محرم پرہی جرات کی ، ہم اللہ تعالی سے سلامتی اورعافیت کے طلبگارہیں ۔

اورپھردین اسلام میں یامعلوم ہے کہ زنا کسی بھی عورت کے ساتھ جائز نہیں بلکہ وہ حرام اورکبیرہ گناہ ہے اوراگر زنا محرمات ابدیہ میں سے کسی ایک سے کیا جاۓ تواس کی حرمت اورشدت اختیار کرجاتی ہے ۔

ہم ایسی چيزوں سے اللہ تعالی کی پناہ میں آتے ہيں جواس کی ناراضگی کا سبب بنے اوراس کے عذاب کا بھی مستحق ٹھراۓ ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب