سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

پہلى بيوى كى لاعلمى ميں خفيہ طور پر دوسرى شادى كى اور دوسرى شادى كا انكشاف ہونے كے باوجود اب تك دوسرى بيوى كو رات بسر كرنے كا حق نہيں ديا

127670

تاریخ اشاعت : 22-03-2010

مشاہدات : 13054

سوال

ميرى چار برس قبل ايك شخص سے شادى ہوئى اور اس كى ايك بيٹى بھى ہو چكى ہے، خاوند مجھے كہنے لگا يہ شادى ميرى بيوى اور والد پر مخفى رہنى چاہيے حتى انہيں لوگوں كے ذريعہ ہى علم ہو ميرى جانب سے پتہ نہ چلے، ميں نے اس كى موافقت كى اور جب سے ہم نے شادى كى ہے وہ ميرے پاس صرف ايك ہفتہ سويا ہے، وہ بھى اس طرح كہ سفر كا بہانہ كر كے اور اس كے بعد وہ ميرے پاس گھر ميں نہيں سويا، ميں اكيلى رہ رہى ہوں وہ روزانہ آتا تھا اور مجھے حمل بھى ٹھر گيا اور ميں نے ايك بچى بھى جنم دى جس كى عمر دو برس ہو چكى ہے اور آج تك اس بچى كا نام اندارج نہيں كرايا گيا اس خوف سے كہ كہيں اس كى بيوى كو علم نہ ہو جائے، يہ سارا وقت ميں صبر و شكر ميں بسر كرتى رہى اور كہتى كہ كوئى حرج نہيں كيونكہ صراحتا ميرا خاوند ايك انسان ہے جس كى كوئى مثال نہيں ملتى، وہ مجھ سے محبت كرتا ہے.
ليكن ساڑھےتين برس گزرنے كے بعد اس كى پہلى بيوى اور اس كے والد كو علم ہو گيا اور وہ مجھے طلاق دينے كا مطالبہ كرنے لگى ليكن خاوند نے مجھے طلاق دينے سے انكار كر ديا اور اسے بھى طلاق دينے سے انكار كر ديا، ليكن اب تك وہ ہمارے درميان عدل نہيں كر پا رہا، اور ميرے اور اپنى بيٹى كے ہاں كبھى نہيں سويا، اور نہ ہى اس نے بچى كا اپنے نام سے اندراج كرايا ہے مجھے اس كا سبب معلوم نہيں كہ ايسا كيوں ہے، حتى كہ جمعہ كے دن بھى اس كے ليے ہمارے ہاں آنا مشكل ہو چكا ہے، يہاں تك كہ اگر ميرى بيٹى رات كو بيمار ہو جائے تو ميں اسے نہيں بتا سكتى اور ہميشہ اكيلے ہى ہاسپٹل لے جاتى ہوں مجھے سمجھ نہيں آ رہى كہ ميں كيا كروں، اللہ كى قسم ميں ہر وقت اللہ سے دعا كرتى ہوں كے وہ مجھے صبر دے كيونكہ ان برسوں ميں مجھے بہت زيادہ اكتاہٹ و تھكاوٹ ہو چكى ہے، اور پتہ نہيں كب تك ايسا ہو.
يہ علم ميں رہے كہ ميرا خاوند اللہ سے ڈرنے والا ہے،اور كبھى نماز ترك نہيں كى، اور نيكى و بھلائى كے عمل كرنے والا ہے، جب بھى ميں نے اس سے بات كى تو وہ مجھے كہتا ہے ہر چيز اپنے وقت پر اچھى ہوتى ہے، اور تم نے بہت صبر كيا ہے، اب تم زيادہ صبر نہيں كر سكتى، برائے مہربانى ميرا تعاون كريں كيونكہ حقيقتا ميں زيادہ ظلم برداشت نہيں كر سكتى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

مرد كا اپنى دوسرى شادى كو خفيہ ركھنا ـ غالبا ـ نئى بيوى پر ظلم كا باعث بنتا ہے، اور وہ اپنى زندگى اور تصرفات و معاملات ميں مذبذب سا ہوتا ہے، اسے خدشہ ہوتا ہے كہ اگر اس نے كوئى بھى ايسا كام كيا تو اس كى پہلى بيوى كو دوسرى شادى كا علم ہو جائيگا، اسے يہى خدشہ لگا رہتا ہے، اور يہ چيز اسے بعض غلطيوں كے ارتكاب كى طرف لے جاتا ہے.

اور اس ليے كہ آپ ابتدا ميں اس پر راضى ہو چكى تھيں اس ليے اب تمہيں ايك جانب سے جو كچھ ہوا ہے اس پر صبر كرنا اور اسے برداشت كرنا ہو گا، اور آپ كو دوسرى طرف اس كى اصلاح كرنے كى كوشش كرنى چاہيے.

اگرچہ آپ كے خاوند كےپاس ـ آپ كے ہاں ـ شادى كا انكشاف ہونے سے قبل عذر تھا، ليكن اب تو اس كے ليے كوئى عذر نہيں، اس ليے اس پر واجب ہے كہ وہ آپ دونوں كے ہاں رات بسر كرنے ميں عدل و انصاف سے كام لے، جتنى راتيں پہلى بيوى كے پاس بسركرتا ہے اتنى ہى آپ كے پاس بسر كرے، اور آپ كو اس حق كے مطالبے كا بھى حق ہے جو اللہ نے اس پر واجب كيا ہے اور آپ كو يہ حق ديا ہے.

اور اگر وہ اس پر اصرار كرے اور ايسا كرنے سے انكار كرتا ہے تو آپ كو اختيار ہے كہ آپ يا تو اس كے ساتھ اسى طرح زندگى بسر كرتى رہيں حتى كہ اللہ تعالى آپ كے ليے آسانى پيدا فرمائے، اور ہم آپ كو نصيحت يہى كرتے ہيں كہ آپ يہى اختيار كريں اور اس كے ساتھ زندگى بسر كرتى رہيں، يا پھر آپ اس سے عليحدگى بھى اختيار كر سكتى ہيں.

ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں ـ جبكہ شادى كا انكشاف بھى ہو چكا ہے ـ تو آپ كسى اہل علم اور عقل و دانش ركھنے والے كو بطور واسطہ استعمال كريں تا كہ اس كے ساتھ معاملہ طے ہو سكے اور اس كا كوئى حل نكلے، اور اس كو اللہ تعالى كے لازم كردہ حق كى ادائيگى پر التزام كرايا جائے: كہ وہ پہلى اور دوسرى بيوى كے درميان عدل و انصاف كرے، اور آپ كى بيٹى كا سركارى محكمہ ميں اندراج كرائے، كيونكہ يہ ضرورى چيز ہے اور وہ اس پر كيسے راضى ہوگا كہ اس كى بيٹى ايسے ہى رہے اور اس كا كوئى نسب نہ ہو اور اس كے حقوق ضائع ہونے كا خطرہ ہو ؟

اب معاملہ آپ كے پاس ہے: اسے نصيحت كريں اور اسے اللہ كا ڈر ياد دلائيں اور اگر وہ اس كو قبول نہيں كرتا تو پھر آپ اپنے يا اس كے خاندان ميں سے عقل و دانش ركھنے والے افراد سے رابطہ كريں كہ وہ آپ كے مابين معاملہ حل كروائيں، اور اس پر اللہ كے واجبات كى ادائيگى كو لازم كرائيں، كہ وہ بيويوں كے مابين عدل و انصاف سے كام لے، اور اپنى بيٹى كا سركارى طور پر اندراج كرائے.

اور آپ اللہ سبحانہ و تعالى سے صحيح راہ كى توفيق طلب كرتى رہيں، اور خاص كر اپنے اور خاوند كے ليے ہدايت كى طلبگار رہيں، ہم بھى اللہ اللہ تعالى سے دعا گو ہيں كہ وہ آپ دونوں كو خير و بھلائى پر جمع كرے، اور آپ كے معاملات ميں آسانى پيدا فرمائے جس ميں اس كى رضامندى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب