الحمد للہ.
"تلاوت کرتے ہوئے سجدہ تلاوت والی آیت آنے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپکے صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سجدہ تلاوت کرنا سنت ہے، اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے درمیان بیٹھ کر قرآن مجید پڑھتے، اور سجدہ تلاوت کی آیت آنے پر سب آپ کے ساتھ سجدہ کرتے، سجدہ تلاوت کا سنت طریقہ یہی ہے کہ اگر ممکن ہو تو سجدہ تلاوت کیلئے قبلہ رخ کیا جائے، [یہ یاد رہے کہ ] سجدہ تلاوت کا حکم نماز والا نہیں ہے، بلکہ یہ اللہ تعالی کیلئے اظہارِ انکساری ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا ہے، لہذا نماز کی شرائط سجدہ تلاوت پر لاگو نہیں ہونگی، کیونکہ ایسی کوئی دلیل نہیں ملتی، ویسے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کی مجلس میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے جب سجدہ تلاوت کی آیت سے گزرتے تو سب سجدہ کرتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو یہ نہ فرماتےکہ : "کوئی بھی وضو کے بغیر سجدہ مت کرے" یہ بات سب کیلئے عیاں ہے کہ مجلسوں میں وضو دار اور بے وضو سب لوگ ہوتے ہیں، چنانچہ اگر سجدہ تلاوت کیلئے وضو شرط ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب کو اس بات کی تنبیہ ضرور فرماتے؛ [اس کی یہ بھی دلیل ہے کہ] نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سب بڑے خیر خواہ تھے، اور اللہ تعالی نے آپکو مکمل تعلیمات پہنچانے کا حکم بھی دیا ، چنانچہ اگر سجدہ تلاوت کیلئے وضو شرط ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کو ضرور بتلاتے، اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتلایا ہوتا تو صحابہ کرام ضرور آگے نقل کرتے، جیسے کہ صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت، اور احادیث ہم تک پہنچائی ہیں۔
لہذا ہوائی جہاز، گاڑی، بحری جہاز ، کسی جانور پر سوار ہو کر کوئی قرآن مجید کی تلاوت کر رہا ہو تو وہ اپنے راستے کی جہت میں سجدہ کر سکتا ہے، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفر کے دوران نفل نماز میں ایسے ہی کیا کرتے تھے، نفل نماز کیلئے اگر تکبیر تحریمہ کے وقت قبلہ رخ ہونا ممکن ہو تو یہ افضل ہے، اس کے بعد جہاں مرضی چہرہ ہو جائے کوئی بات نہیں ؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ احادیث میں ایسا کرنا ثابت ہے۔ اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا ہے" انتہی.