الحمد للہ.
" اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ دعائے قنوت سنت ہے اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم قنوت كيا كرتے تھے، اور حسن رضى اللہ تعالى عنہ كو قنوت وتر كى دعاء كے كلمات رسول كريم صلى اللہ وسلم نے خود سكھائے تو يہ سنت ہے.
اس ليے اگر آپ روزانہ وتر ميں قنوت كرتے ہيں تو اس ميں كوئى حرج نہيں، اور اگر بعض اوقات چھوڑ بھى ديتے ہوں تا كہ لوگوں كو علم ہو جائے كہ يہ واجب اور ضرورى نہيں تو بھى اس ميں كوئى حرج نہيں ہے.
اگر امام لوگوں كو يہ بتانے كے ليے كہ قنوت وتر واجب نہيں ہے بعض اوقات قنوت وتر نہ كرے تو اس ميں كوئى حرج نہيں ہے.
جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حسن رضى اللہ تعالى عنہ كو قنوت وتر سكھائى تو آپ نے اسے يہ نہيں فرمايا كہ اسے كچھ دن چھوڑ دو، يہ اس بات كى دليل ہے كہ اگر وہ تسلسل كے ساتھ قنوت كرتا ہے تو اس ميں كوئى حرج نہيں " انتہى
فضيلۃالشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.