سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ملک سے باہر داعیوں کے لیے راہنمائ

12913

تاریخ اشاعت : 21-10-2012

مشاہدات : 7003

سوال

ہم کچھ نوجوان یورپی ممالک میں دعوت دین کے لیے جارہے ہیں ہماری گزارش ہے کہ آپ ہمیں کچھ پندو نصائح سے نوازیں تا کہ ہم اپنے سفرمیں اس سے مستفید ہوں اللہ تعالی آپ کواپنی حفظ وامان میں رکھے ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

بلاشبہ دعوت الی اللہ واجبات میں سے اہم ترین واجب ہے جوکہ انبیاء ومرسلین اوران کی اتباع کرنے والے علماء کرام اوردعاۃ ومصلحین کا طریقہ وراستہ ہے ۔

اس دعوتی سفرکے ھدف کے استکمال اورھدف کوپانے کی رغبت رکھتے ہوۓ اورآپ کوقیمتی وقت سے استفادہ کے لیے ہم آپ کومندرجہ ذیل نصیحت کرتے ہیں جس سے آپ اللہ تعالی کے اجر وثواب کی امید رکھیں :

1 - سری اورعلانیہ طورپراللہ تعالی کا تقوی اوراس کا مراقبہ اختیارکريں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

آّپ جہاں بھی ہوں اللہ تعالی کا تقوی اختیارکریں ۔

سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1910 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح ترمذی ( 1618 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔

اس لیے کہ اللہ تعالی کا تقوی اختیارکرنا ہرچيزکی بلندی اوراس دنیا میں توفیق اورآخرت میں اجروثواب کے حصول کا سبب اور قول وعمل میں اللہ تعالی کے لیے اخلاص نیت اوراجروثواب کی امید رکھنا ہے ۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےفرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

( اععال کا دارو مدار نیتوں پرہے اورہرشخص کواس کی نیت کے مطابق ہی ملتا ہے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 3530 ) ۔

اورتقوی ایک ایسی چیز ہے جوایک داعی کے دعوتی اعمال میں ممد و معاون ثابت ہوتا اوراس کے عمل کوبابرکت بنا دیتا ہے ، اوراسی طرح تقوی ہر چيزکی اونچائ اورتکمیل اوردنیا میں توفیق کا با‏عث اورآخرت میں اجر وثواب کے حصول کا نسخہ کیمیاء ہے ۔

2 - آپ اپنی کلام ، اورقول وفعل اورکھانے پینے اورسونے جاگنے اورمظہر میں دوسروں کےلیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال پرعمل کرتے ہوۓ قدوہ اورنمونہ بنیں ۔

3 - نگاہوں میں شرم و حیاء پیدا کرتے ہوۓ اپنی نگاہوں کونیچا رکھنے پرحریص رہیں اورخاص کران ممالک میں جہاں پر بے پردگی و فحاشی سرعام اورکثرت سے پائ جاتی ہے ۔

4 - اپنے عربی لباس پہننے کو ترجیح دیں اس لیے کہ اس میں بہت ساری مصلحتيں پائي جاتی ہیں ، اورانگریزی لباس پہننے کوافضلیت نہ دیں ( اورخاص کرٹائ شرٹ اورپینٹ وغیرہ جوکہ ناجائزہے ) اورعربی لباس کے بارہ میں جویہ کہا جاتا ہے کہ ان ممالک میں عربی لباس پہننا خطرناک ہے ، یہ صرف افواہيں ہیں جن کا حقیقت کے ساتھ کوئ تعلق نہیں ، ہاں یہ ممکن ہے کہ آپ بوقت ضرورت سر سے رومال اورعقال وغیرہ اتار کر صرف ٹوپی پراکتفا کریں ۔

5 - مسواک جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اوراکثرممالک میں بہت ہی نادر ہے اس لیے اکثرمسلمانوں کے ہاں مسواک بہت ہی اچھا اورمحبوب ھدیہ ہے ۔

6 - لباس وغیرہ کے لیے ایک چھوٹا سا ہینڈ بیگ لے لیں اس لیے کہ ان ممالک میں سامان گم ہوجانے کا احتمال ہے ، اوراسی طرح کتابیں کارگو کرانے کی مجال زيادہ رکھیں جن کی آپ وہاں پرضرورت محسوس کریں گے ، اوراسی طرح اپنی کرنسی کوڈالروں میں تبدیل کروائيں تا کہ آپ دوران سفر استعمال کرسکیں ۔

7 - سفرکرنے سے قبل ہرقسم کی احتیاطی تدابیراختیارکرلیں مثلا ان ممالک میں جہاں آپ جارہے ہیں پیھلی ہوئ‏ بیماریوں سے بچاؤ کے انجکشن اورمتعدی بیماریوں کے بچا‎ؤ کی دوائيں استمال کریں اورپیلے رنگ کا انٹرنیشنل میڈیکل کارڈ بھی حاصل کریں ۔

8 - ضروریات کے سب ایڈریس حاصل کریں مثلا بعض اسلامی اورعربی ممالک کے سفارت خانوں کے ایڈریس ، اوراسی طرح معروف اورثقہ اسلامی مراکز اورتنظیموں وغیرہ کے ایڈریس ۔

ان مسلمانوں سے بچ کررہیں جن کے ذہنوں میں یہ ہوتا ہے کہ آپ ان کا مالی تعاون کرنے آۓ ہيں اس لیے کہ مساعدہ اورشخصی اغراض طلب کرنے کا دروازہ کھل جاۓ گا ، بلکہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بعض لوگ اس سے یہ سمجھنا شروع کردیں کہ آپ کے پاس بہت زيادہ مقدارمیں مال ہے اوروہ آپ کونقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے ۔

لیکن اس میں کوئ مانع نہیں کہ آپ اپنے ساتھ زکاۃ وخیرات وغیرہ کا مال لے جائيں اوروہاں اس کا یقین کرلینے کےبعدکہ وہ واقعی محتاج اورمستحق ہیں تقسیم کریں لیکن اس میں بھی آپ کورازداری سے کام لینا ہوگا ۔

9 - ایسی بات چيت سے پرہیزکریں جو بلافائدہ اورمالایعنی سی ہوں ، اورشادی جیسے معاملات سے پرہیز کريں اگرچہ یہ بات چیت ازروۓ تفنن اورمذاق ہی کیوں نہ ہو ، اورخاص کرترجمانوں کے ساتھ اس طرح کی بات نہ کریں ، اس لیے کہ اس طرح کے افسوسناک واقعات ہوچکے ہیں کہ کچھ دعاۃ نے اپنے دعوتی سفر کی ابتدامیں ہی شادی کرنے کی جرات کی اوربالاخر اسی سفر کی انتہاء میں معاملہ طلاق تک جاپہنچا ، جس کی بنا پرعلماء کرام اوردعاۃ کی شہرت کونقصان ہوتا اور بیویوں کی اولاد ضائع ہوجاتی ہے ۔

10 - مندرجہ ذیل اشیاء اپنے ساتھ لے لیں :

" پاکٹ سائز قرآن کریم ، بہتر ہے کہ وہ قرآن کریم لیں جس کے حاشیہ پراسباب نزول اوراورمترجم ہو ۔

" ایک دوعقیدہ کی کتابیں ان میں توحید اورصوفیوں کے طریقوں کے بارہ میں خصوصی کتاب ہونی چاہيۓ ۔

" ایک دوفقہ العبادت کی کتابیں مثلا خاص طورپر طہارۃ اورنماز روزہ وغیرہ کی ضرورہوں ۔

" امام نووی رحمہ اللہ تعالی عنہ کی ریاض الصالحین جو کہ طہارۃ اور روزوں وغیرہ کے متعلق ایک مکمل مختصرمرجع ہے ۔

" لجنۃ دا‏ئمۃ ( مستقل فتوی اوراسلامی ریسرچ کمیٹی کا فتاوی سیٹ )

" آڈیوکیسٹ کےدروس سیٹ تا کہ دوران سفران سے استفادہ کیا جاسکے اورخاص کرلمبے سفروں میں گاڑي میں سننے کے لیے ۔

" نمازوں میں قبلہ کا رخ تعیین کرنے کے لیے قبلہ نما ( کمپاس ) اورایک عدد الارم ٹائم پیس ، اوربہتر ہے کہ ریکارڈنگ کے لیے ایک چھوٹی سی ٹیپ ریکارڈ خرید لیں تا کہ بوقت ضرورت وہاں کے رہائشی لوگوں کے انٹرویو اورتاثرات ریکارڈ کیے جاسکییں ۔

اوراسی طرح اس کے ذریعے کچھ دعوتی ملاقاتیں بھی ریکارڈ کی جائيں یہ سب کچھ ایک داعی کواپنے مضمون کی تیاری میں ممدومعاون ثابت ہوتے ہیں اورسوالوں کے جوابات اوراسی طرح اللہ کے حکم سے اوقات کی تنظیم وترتیب وغیرہ میں بھی تعاون کے لیے استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔

11 - دعوت کے فائدہ کےلیے حتی الامکان وقت سے استفادہ کرنے کی کوشش کی جاۓ اس لیے کہ آپ کااس ملک میں زیارتیں کرنا مسلمانوں کے فائدہ میں ہے ، اس لیے جہاں بھی کوئ خیرکا پہلو نظرآۓاوروہاں پہنچنا ممکن ہوتو آپ وہاں فوری طورپرپہنچيں اوراس میں کسی قسم کا تردد اورتذبذب کا شکارنہ ہوں اوریہ سب کچھ آپ وہاں کے مقامی مسئولین اورتنظیمی عہدیداروں سے مل کرایک پلاننگ کے تحت کریں ۔

12 - کسی بھی موضوع کوپیش کرتے وقت یا کسی مناقشہ وغیرہ میں ضعف علم اورجہل اورمذاہب کے اختلاف کی جانب بھی خیال رکھیں اوریہ پوری کوشش کریں کہ اختلافی مسائل میں جانے سے دور رہا جاۓ ، شخصیات کوایک جانب رکھتے ہوۓ صرف حق بیان کرنے کی کوشش کریں ۔

13 - منھج دعوت الی اللہ کے اساسی امورمیں حکمت ایک عظیم اساس کی حیثیت رکھتی ہے ، اورخاص کر سفری حالات میں ، جوکہ اھداف کی تحقیق میں تدرج اوراولیات کی ترتیب میں مطلوب ہے ، اوراسی طرح مختلف قسم کےلوگوں سے معاملات کرنے میں بھی مطلوب ہے ، یہ بھی حکمت ہی ہے کہ لوگوں کے مقام ومرتبہ کودیکھتے ہوۓ ا ان کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جاۓ

14 - داعی کے سامنے کچھ فقہی سوالا ت بھی آئيں گے اورخاص کردرس سے فراغت کے بعد توداعی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس طرح کے معاملہ میں میانہ روی سے کام لیتے ہوۓ شرعی سوالات کے جواب دلا‏ئل کے ساتھ اوراس میں علماہ کرام کے اقوال ذکرکرتے ہوۓ جواب دے ۔

یا پھر انہیں یہ کہہ دے کہ مجھے اس سوال کے جواب کا علم نہیں ۔ جیسا کہ ایک قول ہے " جس نے یہ کہا کہ مجھے علم نہيں اس نے فتوی دیا ۔ اورپھر اس میں بھی کوئ مانع نہیں کہ سوال کے جواب کومؤخر کردیا جاۓ اورتحقیق کرنے کے بعد جواب دیا جاۓ ۔

15 - بہترتویہ ہے کہ اس دعوتی سفرمیں جتنے بھی داعی شریک ہیں وہ باری باری دروس کا اہتمام کریں ، ہمارے خیال میں یہ نہیں ہونا چاہۓ کہ اس پورے سفرمیں ایک شخص کوہی چن لیا جاۓ کہ وہی مفتی اوروا‏عظ ہو اگرچہ وہ ان میں سے سب سےزيادہ بھی قدرت رکھتا ہو ۔

اس لیے کہ اس سفرکے اھداف میں یہ چيزشامل ہے کہ دعاۃ کی عملی طور پرتربیت ہو اوروہ دعوت دینے کا طریقہ سیکھ سکیں تواس طرح کے سفر وعظ ونصیحت کرنے اوردروس دینے کی تربیت کے لیے بہت ہی قیمتی فرصت ہے ، اورپھرخاص طورپر ان بھائيوں کے لیے جودعوتی کام کرنے میں ہچکچاتے ہیں اوران کومشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اوروہ اپنے ملک میں رہتے ہوۓ یہ کام سرانجام نہیں دے سکتے اس لیے کہ علماء کرام اورطلباء بہت کی بہت بڑی تعداد موجود ہوتی ہے ۔

16 - ان ممالک میں مسلمانوں کی حالت کا تعارف ، وہ اس طرح کہ ان ممالک میں عمومی طورپراوررسمی اورغیررسمی اسلامی تنظیموں کے حالات سے متعارف ہوکر اوراسی طرح ان کے ایڈریس اوران کی نشاطات کےبارہ میں رپورٹ بنائيں ، اور اسی طرح ان ممالک اورعلاقوں میں اہم اورفعال اورمعاشرہ میں مؤثراسلامی شخصیات کابھی تعارف ہونا چاہیے ۔

اورقدرالامکان ان لوگوں کی زیارت اوران سے بہتراندازمیں بات چیت کرنی چاہۓتا کہ مسلمانوں اوراسلام کی بھلائ وفائدہ ہوسکے لیکن یہ سب کچھ شرعی ضوابط میں رہتے ہوۓ کیا جاۓ ۔

اوراسی طرح ان علاقوں اورممالک میں اسلام مخالف قوتوں کی نشاطات اورکوششوں کا بھی تعارف ہونا چاہيۓ اوراس پرنظررکھنی چاہیے ۔

17 - ملاقاتوں اوراسلامی کتب و دروس پرمبنی کیسٹوں وغیرہ کے تحفہ تحائف دے کر دینی اوررسمی اداروں کے درمیان رابطے و تعلقات کی توثیق کریں جوکہ آپ کے دعوتی کام میں ممدومعاون اوراس کے پیھلنے کے ساتھ ساتھ تاثیرکا باعث بھی بنے گی ۔

آخرمیں ہم اللہ تعالی سے توفیق اوردرستگی کی دعا کرتے ہیں ۔

والسلام علیکم رحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد