جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

ایک مسلمان کو بد دعا دی کہ وہ جہنم میں چلا جائے، تو کیا اس کیلئے توبہ ہے؟

129911

تاریخ اشاعت : 01-11-2014

مشاہدات : 4620

سوال

سوال: اگر کسی مسلمان نے کسی شخص کو جہنم میں جانے کی بد دعا دی تو کیا اسکے لئے کوئی توبہ ہے؟ اور کیا یہ ممکن ہے کہ بد دعا کرنے والا شخص جنت میں چلا جائے؟ کیونکہ بد دعا اسی پر لوٹ آئے گی تو کیا یہ جہنم میں جائے گا؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

صحیح بات یہی ہے کہ بد دعا کے غیر مستحق مسلمان کو بد دعا نہیں دینی چاہئے، پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

(جس شخص نے کسی مسلمان سے کہا: او اللہ کے دشمن! یا ایسی بد دعا دی جسکا وہ مستحق نہیں تھا تو وہ اُسی پر لوٹ جائے گی)

چنانچہ اگر مسلمان نافرمان نہ ہو، یا دائرہ اطاعت سے باہر نہ ہو، یا بد دعا کا مستحق نہ ہو تو اسے بد دعا نہیں دینی چاہئے، اور اگر بد دعا دے دے تو اسکے لئے توبہ یہ ہے کہ اللہ سے اپنے گناہ کی بخشش مانگے، اور جس مسلمان کو اس نے بد دعا دی تھی اس سے معافی بھی مانگے، اللہ تعالی اسکی توبہ قبول فرمائے گا۔

اور یہ لازم نہیں آتا کہ وہ ہمیشہ کیلئے جہنم کا مستحق ٹھہرے، اور جن احادیث میں ایک جہنم کا مستحق نہ بننے والے مسلمان پر جہنم وغیرہ کی بد دعا کئے جانے کا ذکر ہے ان احادیث کو وعید پر محمول جائے گا ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: فضيلۃ الشيخ عبد اللہ بن جبرين رحمہ اللہ