الحمد للہ.
ہم نے مندرجہ بالا سوال فضيلۃ الشيخ عبد الرحمن بن جبرين حفظہ اللہ تعالى كے سامنے پيش كيا تو انہوں نے يہ كہتے ہوئے جواب ديا:
اگر تو اس دور ميں قليل ہو ( يعنى جن دنوں كوئى چيز وقف كى گئى ہو ) ليكن اب وہ بہت زيادہ ہو گيا ہو تو ميرے خيال ميں اس كے كام كے مقابلے ميں يہ سارا حلال نہيں، ہو سكتا ہے اس كا كام بالكل تھوڑا سا ہو اور صرف نگرانى اور كرايہ پر دينا، اور كرايہ حاصل كرنا، اور اسے صرف كرنا، وہ كسى خيراتى تنظيم يا كسى شخص كو دينا، اسے چاہيے كہ وہ اس ميں كمى كر كے اتنا ہى لے جتنى دوسروں كى مزدورى ہوتى ہے.
( وہ يہ ديكھے كہ اگر اس وقف كے وہى كام كاج كرنے كے ليے كوئى شخص ملازم ركھا جائے جو نگران كر رہا ہے تو اس ملازم جتنى رقم لے يہ نگران بھى اتنى ہى رقم لے لے ).
واللہ اعلم .