الحمد للہ.
ہم نے مندرجہ بالا سوال فضيلۃ الشيخ عبد الرحمن بن جبرين حفظہ اللہ تعالى كےسامنے پيش كيا تو ان كا جواب تھا:
عرف عام كو ديكھا جائےگا، اور اس دور ميں كلمہ طعمۃ ( كھانا ) كا استعمال ديكھ كر اس كى طرح رجوع كرتے ہوئے اس پر عمل كرينگے، اور غالبا اس سے ان كى مراد رمضان المبارك ميں روزہ داروں كا روزہ افطار كروانا اور انہيں رات كا كھانا كھلانا ہوتى ہے، اگرچہ وہ تين يا پانچ مسكين ہوں جو افطارى كے محتاج اور ضرورتمند ہوں.