الحمد للہ.
لفظ فراق اور عليحدگى جمہور علماء كے ہاں طلاق كے كنايہ والے الفاظ ميں شامل ہوتا ہے، اس ليے اس سے اس وقت تك طلاق واقع نہيں ہو گى جب تك طلاق كى نيت نہ ہو.
ديكھيں: المغنى ابن قدامہ ( 7 / 294 ).
اگر معاملہ ايسے ہى ہے جيسا آپ بيان كر رہے ہيں كہ آپ نے بيوى كو ڈرانا چاہا تھا اور طلاق كا ارادہ نہ تھا تو اگر وہ آواز بلند كر بھى لے تو بھى اسے طلاق نہيں ہوگى.
مزيد آپ سوال نمبر ( 85575 ) اور ( 82400 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
آپ كو چاہيے كہ طلاق كا لفظ زبان سے نكالنے سے اجتناب كريں، اور غصہ اور جھگڑے كے وقت بھى اس كے استعمال سے بچيں، كيونكہ اس ميں ازدواجى زندگى كو خطرہ پيدا ہو سكتا ہے.
واللہ اعلم .