الحمد للہ.
نہيں يہ رجوع شمار نہيں ہوگا، كيونكہ طلاق دينے والے شخص نے كچھ نہيں كہا، اور جب خاوند نےاسے ايك يا دو طلاقيں دى ہوں تو اسے دوران عدت رجوع كرنے كا حق ہے، يعنى اگر اسے حيض آتا ہے تو تين حيض مكمل ہونے سے قبل، اور اگر اسے حيض نہيں آتا چاہے چھوٹى ہو يا بڑى عمر كى تو تين ماہ مكمل ہونے سے قبل رجوع كا حق ہے.
اگر خاوند عدت كے اندر اندر تين حيض آنے سے يا پھر ـ اگر اسے حيض نہيں آتا تو ـ تين ماہ مكمل ہونے سے قبل بيوى سے رجوع كر ليتا ہے تو اس كا رجوع صحيح ہوگا، وہ رجوع كرتے ہوئے كہے: ميں نے اپنى بيوى سے رجوع كر ليا، يا اسے روك اور ركھ ليا، يا ميں نے اس سے رجوع كر ليا، جب وہ يہ الفاظ كہہ لے تو رجوع مكمل ہو جائيگا، ليكن شرط يہ ہے كہ يہ دوران عدت ہو، اور سنت يہ ہے كہ رجوع كرتے وقت دو گواہ بنا لے.
رہا وہا موجود كسى دوسرے شخص كا كہنا: اس عورت سے رجوع كر ليا گيا ہے، اور طلاق دينے والا شخص خاموش رہے تو يہ كلام كوئى فائدہ نہيں دےگى، اور اگر يہ آخرى يعنى تيسرى طلاق تھى تو پھر اس ميں رجوع ہو ہى نہيں سكتا " انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ .