سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

قرض خواہ فوت ہو گیا ہے اور مقروض اس کے کسی رشتہ دار کو بھی نہیں جانتا، تو کیا کرے؟

132202

تاریخ اشاعت : 02-01-2024

مشاہدات : 1192

سوال

میں نے عرصہ پہلے کسی شخص سے قرض لیا تھا اور وہ شخص فوت ہو گیا ، اب مجھے اس کے کسی بھی رشتہ دار کا علم نہیں ہے، اس بات کو کافی عرصہ گزر چکا ہے تو میں کیا کروں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"اگر انسان کے ذمہ قرض ہو یا اس نے کوئی چیز گروی وصول کی ہوئی ہے، یا کسی کی امانت اپنے پاس رکھی ہوئی ہے اور اسے ان کے مالک کے فوت ہو جانے کے بعد اس کے کسی رشتہ دار کا بسیار تلاش اور کوشش کے بعد بھی علم نہ ہو سکے تو پھر ان چیزوں کو اللہ کی راہ میں صدقہ کر دے، مثلاً: فقرا میں بطور صدقہ تقسیم کر دے، یا کسی مسجد کی تعمیر میں لگا دے، یا کسی اور اسلامی پراجیکٹ پر خرچ کر دے تا کہ اس کا فائدہ میت کو ہو۔ لیکن یہ لازمی شرط ہے کہ اس نے میت کے رشتہ داروں کو تلاش کرنے کی بھر پور کوشش کی ہو لیکن پھر بھی کوئی اس کا رشتہ دار نہ ملا ہو اور نہ ہی کوئی ایسا شخص ملا ہو جا اس کے رشتہ داروں کے بارے میں بتلا دے تو ایسی صورت میں ان چیزوں کو فقرا پر صدقہ کر دے، یا کسی مسجد کی تعمیر میں اسے لگا دے، یا اسی طرح کے کسی اور خیراتی منصوبے میں رقم صرف کر دے، یا پھر علاقے کے سرکاری حاکم کو سپرد کر دے یا قاضی کو جمع کروا دے اور اس کی رسید وصول کر لے تو یہ بھی کافی ہو گا۔ لیکن اسے خیر کے کاموں میں صرف کر دے تو اس کی وجہ سے متعلقہ افراد کو جلد فائدہ پہنچنا شروع ہو جائے گا؛ کیونکہ اس طرح کرنے سے عمل کرنے والے کو بھی اجر ملے گا اور جس کی طرف سے صدقہ کیا گیا ہے اسے بھی اجر ملنا شروع ہو جائے گا۔ " ختم شد

 

سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ

"فتاوى نور على الدرب" (3/1464)

واللہ اعلم

ماخذ: فتاوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز – فتاوی نور علی الدرب