سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كيا ايك بار ہى ايك مسكين كو ساٹھ مسكينوں كا كھانا دے ديا جائے، اور كيا اپنے گھر والوں كو كفارہ ميں سے كچھ كھلائے يا نہيں ؟

سوال

ميں رمضان المبارك كا روزہ جان بوجھ كر توڑ ديا تھا، اور اب ميں ساٹھ مسكينوں كا كھانا دينا چاہتا ہوں، سوال يہ ہى كہ يہ شرط ہے كہ ايك ہى دفع سب مسكينوں كو كھانا كھلايا جائے يا كہ مثلا ہر روز تين يا چار مسكينوں كو كھانا كھلاؤں ؟
اور اگر ميرے خاندان كے افراد مثلا والد اور والدہ اور بہن بھائى مسكين ہوں تو كيا انہيں بھى كھلا سكتا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو رمضان المبارك ميں روزہ جماع اور ہم بسترى كے علاوہ كسى اور طرح توڑا ہے تو صحيح قول كے مطابق اس ميں كوئى كفارہ نہيں، بلكہ اس عمل سے توبہ و استغفار كرنا اور اس دن كے بدلے بطور قضاء روزہ ركھنا واجب ہے.

اور اگر روزہ كى حالت ميں جماع كيا تھا تو پھر اس ميں توبہ و استغفار كے ساتھ اس دن كے روزے كى قضاء بھى ہے اور كفارہ بھى ادا كرنا ہوگا، اس كا كفارہ يہ ہے كہ ايك مومن غلام آزاد كيا جائے، جو اس كى استطاعت نہ ركھے تو وہ دو ماہ كے مسلسل روزے ركھے، اور اگر اس كى بھى استطاعت نہ ركھتا ہو تو پھر ساٹھ مسكينوں كو كھانا كھلائے.

اور اگر تينوں اشياء ميں سے پہلى دو چيزوں كى ادائيگى ميں عاجز ہو اور اس كے ذمہ كھانا ہوں يعنى نہ تو غلام آزاد كر سكتا ہو اور نہ ہى مسلسل دو ماہ كے روزے ركھ سكتا ہو تو پھر وہ ايك ہى بار ساٹھ مسكينوں كو كھانا دے سكتا ہے، يا پھر حسب استطاعت دس يا بيس افراد يا اس سے كم اور زيادہ كو دے كر اسے ساٹھ مسكينوں كا كھانا مكمل كرنا ہوگا.

باپ دادا اور ماں دادى نانى وغيرہ جو اس كے اصل ہيں اور اسى طرح اس كى فرع يعنى اولاد پوتے پوتياں اور بيٹوں كو اس كفارہ ميں سے كچھ دينا جائز نہيں.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء

الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.

الشيخ عبد اللہ بن غديان.

الشيخ صالح الفوزان.

الشيخ عبد العزيز آل شيخ.

الشيخ بكر ابو زيد.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 221 )