الحمد للہ.
صحیح مسلم: (218) میں سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (میری امت میں سے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے) صحابہ کرام نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ، وہ کون ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (وہ ایسے لوگ ہیں جو کسی سے دم کرنے کی درخواست نہیں کرتے، نہ ہی وہ بد فالی لیتے ہیں اور نہ ہی [علاج کے لئے]آگ سے داغ لگا تے ہیں بلکہ اللہ پر توکل کرتے ہیں۔)
جبکہ صحیح مسلم : (220) میں سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: لَا يَرْقُونَ (یعنی اور وہ دم نہیں کرتے) تاہم ان الفاظ کو علمائے کرام نے راوی کا وہم قرار دیا ہے اور صحیح الفاظ : لَا يَسْتَرْقُونَ (یعنی وہ کسی سے دم کرنے کی درخواست نہیں کرتے) ہی ہیں۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے: لَا يَرْقُونَ (یعنی اور وہ دم نہیں کرتے) نہیں فرمایا ، اگرچہ صحیح مسلم کی بعض روایات میں یہ الفاظ ہیں لیکن وہ راوی کی غلطی ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے خود اپنے آپ کو دم کیا ہے اور دوسروں کو بھی کیا ہے، البتہ آپ نے کسی سے دم کرنے کا مطالبہ کبھی نہیں کیا؛ تو کسی سے دم کرنے کی درخواست کرنے والا شخص در حقیقت دعا کا مطالبہ کرتا ہے، اور دم کرنے والا شخص دوسرے کے لئے دعا کرتا ہے" ختم شد
" اقتضاء الصراط المستقيم " ( ص 448 )
آپ رحمہ اللہ نے یہ بھی کہا ہے کہ:
"دم کرنے والے اور دم کی درخواست کرنے والے میں فرق: دم کی درخواست کرنے والا سوالی ، کسی سے نوازش کا طلب گار اور اپنے دل کو غیر اللہ کی جانب متوجہ کرتا ہے، جبکہ دم کرنے والا دوسرے کی خیر خواہی کرتا ہے اور اسے فائدہ پہنچاتا ہے۔" ختم شد
" المستدرك على مجموع فتاوى ابن تيمية " ( 1 / 18 )
ان تفصیلات کی بنا پر بغیر حساب کے جنت میں داخل ہونے والے ستر ہزار افراد کی خوبی یہ ہوگی کہ: وہ کسی سے دم کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے۔
کیونکہ حدیث کے عربی الفاظ ہیں کہ: لَا يَسْتَرْقُونَ یعنی وہ کسی سے دم کرنے کی درخواست نہیں کرتے، ہاں اگر کوئی شخص خود ہی اپنے آپ کو دم کرے، یا کوئی بغیر مطالبے کے دم کر دے تو اس میں کوئی کراہت والی بات نہیں ہے۔
دوم:
کیسٹ، موبائل وغیرہ دیگر آلات سے دم کو سننے کے بارے میں ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ یہ کسی سے دم کروانے کی درخواست میں شامل نہیں ہوتا۔
نیز اس طرح سے دم کو سننا ان شاء اللہ مفید ثابت ہوتا ہے، متعدد لوگوں کو اس سے فائدہ بھی ہوا ہے، اگرچہ افضل یہی ہے کہ انسان قرآن کریم خود پڑھ کر دم کرے، یا کوئی اور قرآن پڑھ کر اس پر دم کرے۔
الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ نے یہ فتوی دیا ہے کہ: ریڈیو کے ذریعے سورت بقرہ کی تلاوت کے ذریعے گھر سے شیطان بھاگ جاتے ہیں۔
"مجموع فتاوى الشيخ ابن باز" (24/413)
واللہ اعلم