الحمد للہ.
ہمارى عزيز بہن: اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو ايك اچھى اور سعادت مند ازدواجى زندگى گزارنے كى توفيق نصيب فرمائے، اس غرض اور مقصد كى بنا پر آپ كا اس شخص سے شادى كرنا اللہ سبحانہ و تعالى كى جانب سے ايك عظيم نعمت اور توفيق ہے، اس ليے آپ اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا كريں كہ وہ يہ نعمت آپ پر ہميشہ قائم ركھے اور اپنے فضل و كرم سے اس ميں اور زيادتى فرمائے.
رہا مسئلہ خاوند كو راضى كرنے كے ليے جھوٹ بولنے كا اور اس كے احساس اور شعور كو محفوظ ركھنے كا كہيں اسے ٹھيس نہ پہنچے تو اس ميں كوئى حرج نہيں ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جو شخص لوگوں ميں صلح كرانے كے ليے اچھى بات كہتا يا خير كى چغلى كرتا ہے وہ جھوٹا نہيں ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2692 ).
اور صحيح مسلم ميں ام كلثوم بنت عقبہ بن ابى معيط رضى اللہ تعالى عنہا سے مروى ہے كہ انہوں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئے سنا:
" جو شخص لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے خير كى بات كہے اور اچھى بات نقل كرے وہ جھوٹا نہيں ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2065 ).
ابن شھاب رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" لوگ جسے جھوٹ كہتے ہيں ميں نے انہيں تين جگہوں پر بولنے كى رخصت دى گئى ہے: جنگ ميں، اور لوگوں كے مابين صلح كرانے كے ليے، اور آدمى كا اپنى بيوى اور بيوى كا اپنے خاوند سے بات چيت كرنے ميں "
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ اس حديث كى شرح كرتے ہوئے كہتے ہيں:
" اسى طرح خاوند كا اپنى بيوى اور بيوى كا اپنے خاوند سے بات چيت كرنا جس ميں محبت و الفت اور مودت پيدا ہوتى ہو مصلحت ميں سے، مثلا وہ بيوى سے كہے:
تم ميرے ليے بہت قيمتى ہو، اور تم سب عورتوں سے زيادہ ميرے ليے محبوب ہو، چاہے وہ اس ميں جھوٹا بھى ہو ليكن محبت و مودت اور دائمى الفت و پيار پيدا كرنے كے ليے اور پھر مصلحت بھى اس كى متقاضى ہے " انتہى
ديكھيں: شرح رياض الصالحين ( 1 / 1790 ).
واللہ اعلم .