الحمد للہ.
عورتوں كى تصاوير بنوانا مطلقا جائز نہيں، كيونكہ اس كے نتيجہ ميں فتنہ و شر پيدا ہوتا ہے، جو اس كى فى ذاتہ حرمت ميں اور بھى شدت كا باعث ہے، اس ليے سفر يا كسى اور غرض كے ليے عورتوں كى تصاوير اتروانى جائز نہيں.
كبار علماء كميٹى كى جانب سے اس كى حرمت كا فيصلہ صادر كيا جا چكا ہے، اور كفار ممالك اور فحاشى سے بھرے ہوئےممالك كا سفر كرنا جائز نہيں، كيونكہ اس ميں فتنہ اور شر ہے، اور كفار كے ساتھ ميل جول، اور برائيوں كا مشاہدہ ہونے كے ساتھ ساتھ اس سے دل بھى متاثر ہونے سے نہيں رہتا، مگر اہل علم نے كچھ حدود و قيود اور بالكل تنگ اور كم حالات ميں ان ممالك كى جانب سفر كرنے كى اجازت دى ہے، اور وہ حدود و قيود درج ذيل ہيں:
1 - كسى ايسے علاج كى ضرورت پيش آجائے جو مسلمان ممالك نہ پايا جاتا ہو.
2 - ايسى تجارت جو سفر كے بغير نہ ہوتى ہو.
3 - كوئى ايسا علم حاصل كرنا، جس كى مسلمانوں كو ضرورت ہو اور وہ مسلمان ممالك ميں نہ پايا جائے.
4 - اسلام كى نشر و اشاعت اور دعوت الى اللہ كا كام كرنے كے ليے.
ان سب حالات ميں بھى شرط يہ ہے كہ سفر كرنے والا شخص اپنے دين كے اظہار پر قادر ہو، اور اپنے عقيدہ كو مضبوط ركھنے والا، اور بدعات اور فتنہ والى جگہوں سے اپنے آپ كو دور ركھنے والا ہو.
ليكن صرف سير و سياحت اور تفريح، دل بہلانے كى غرض سے ان ممالك كا سفر كرنا تو بہت زيادہ اور شديد قسم كا حرام ہے.
اور اللہ تعالى سے ميرى دعا ہے كہ وہ مجھے اور آپ سب مسلمانوں كو اپنے محبت اور رضا و خوشنودى كے كام كرنے كى توفيق نصيب فرمائے اور ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.