الحمد للہ.
آپ کی اہلیہ جڑواں بچوں کے حصول کے لیے قدرتی یا مصنوعی دوا لے سکتی ہیں، بشرطیکہ اس کے نقصانات نہ ہوں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (نہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاؤ اور نہ ہی دوسروں کو نقصان پہنچاؤ) اس حدیث کو امام احمد، اور ابن ماجہ: (2341) نے روایت کیا ہے اور صحیح ابن ماجہ میں البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
تاہم پھر بھی معتمد معالج اور طبی ماہر سے اس حوالے سے مشورہ کرنا اچھی بات ہے کہ اس کے بعد اہلیہ کو نقصان تو نہیں ہو گا؟ اور پھر دوا کے متعلق بھی ان سے مشورہ کریں۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"حمل کے امکانات بڑھانے والی ادویات استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ میری شادی ہوئے کافی دیر ہو چکی ہے؛ لیکن ابھی تک میرے ہاں اولاد نہیں ہوئی۔"
تو انہوں نے جواب دیا:
"اس بارے میں طبی ماہرین کے مشورے سے ہی فیصلہ کیا جا سکتا ہے، چنانچہ اگر وہ کہے کہ ان گولیوں کو استعمال کرنے سے کوئی نقصان نہیں ہو گا، تو پھر حمل کے لیے انہیں استعمال کرنا چاہیے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: (محبت کرنے والی اور بچے جنم دینے والی عورت سے شادی کرو؛ کیونکہ میں تمہاری وجہ سے دیگر اقوام پر فخر کروں گا۔)" ختم شد
ماخوذ از: "فتاوى نور على الدرب"
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (11906 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم