سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

سامان تجارت کی ترویج کے لیے لوگوں کے ایمیل ایڈریس حاصل کرنے کے طریقے ، اور ان کا حکم

سوال

میں ای مارکیٹنگ میں کام کرتا ہوں، میری ذمہ داری ہے کہ میں کمپنی کی مصنوعات کی تشہیر کے لیے نئے صارفین کو کمپنی کی مصنوعات اور خدمات سے آشنا کروں، اس کے لیے میں انہیں ایمیل کرتا ہوں، ایمیل ایڈریس حاصل کرنے کے لیے کچھ ایسے سافٹ ویئر ہیں جو کسی بھی منتخب ویب سائٹ پر رجسٹرڈ تمام ایمیل ایڈریس نکال سکتے ہیں، تو کیا ایسے سافٹ وئیر استعمال کرنے میں کوئی حرج ہے؟ اور کیا ویب سائٹ، بلاگ اور ایمیل ڈائریکٹری وغیرہ کے حکم میں کوئی فرق بھی ہے؟ کیونکہ ڈائریکٹری میں کمپنیوں کی ویب سائٹس ہوتی ہیں، اور کمپنیوں کی سائٹس اپنی ایمیلز تک تمام لوگوں کو رسائی دیتی ہیں، تو کیا یہ ممکن ہے کہ میں ان سافٹ ویئرز کو استعمال کروں؛ کیونکہ اس طرح میرے لیے کام بہت آسان ہو جاتا ہے؟ واضح رہے کہ ان سافٹ وئیرز میں سے کچھ لائسنس یافتہ ہیں اور اگر مجھے ضرورت ہو تو میں انہیں خرید بھی سکتا ہوں۔ جزاکم اللہ خیرا، طویل سوال پر معذرت ہوں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

کمرشل مارکیٹنگ معمول کی ہو یا ای مارکیٹنگ بنیادی طور پر جائز ہوتی ہے، البتہ اگر کمپنی میں یا ویب سائٹ میں حرام چیزوں کا لین دین کیا جائے، مثلاً: گانوں کی خرید و فروخت، یا بدعات و فسق پر مشتمل کتب کی خرید و فروخت، آلات موسیقی کی فروخت ، یا حرام گوشت کی فروخت، یا فحش میگزین یا اسی طرح کی دیگر ہماری شریعت میں حرام چیزوں کی فروخت ہو تو ان کی مارکیٹنگ حرام ہو گی۔

ہم نے ان سے متعلق کچھ گفتگو اور ان کا شرعی حکم پہلے سوال نمبر: (107677 ) کے جواب میں بیان کیا ہے، ان کا مطالعہ مفید ہو گا۔

دوم:

ای مارکیٹنگ اور رابطے کے لیے لوگوں کے ایمیل ایڈریس حاصل کرنے کے بارے میں کچھ تفصیل ہے:

1-اگر کوئی بھی ویب سائٹ یا بلاگ ہر صارف کو رجسٹریشن کے دوران اور شرائط قبول کرنے سے پہلے یہ بات واضح کر دیتا ہے کہ ایمیل ایڈریس ڈائریکٹری مارکیٹنگ کرنے والی ویب سائٹس اور کمپنیوں کو مہیا کرنا ہمارا حق ہے تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں ہے، نہ ہی ان ویب سائٹس اور بلاگز کے ساتھ کام کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ ان کی ملکیت میں موجود ایمیل ایڈریس کی فہرست ان سے حاصل کریں اور مارکیٹنگ کریں۔

2- اور اگر ویب سائٹ یا بلاگ ہر صارف کو یہ نہیں بتلاتا کہ ایمیل ڈائریکٹری پر ان کا حق ہو گا، تو پھر یہ ایمیل ایڈریس ان کی ملکیت نہیں ہیں، نہ ہی وہ انہیں فروخت کر سکتے ہیں؛ کیونکہ ایمیل ایڈریس ان کے پاس امانت ہے، آپ کے لیے بھی ان ویب سائٹس اور بلاگز کے ساتھ کام کرنا جائز ہے۔

3- ایمیل ڈائریکٹری تک رسائی کے لیے کسی بھی ویب سائٹ یا بلاگ کو ہیک کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ دوسروں کی پرائیویسی اور راز داری پر جارحیت ہے، اور کچھ لوگ تو یہیں تک نہیں اکتفا نہیں کرتے بلکہ ایمیل کو بھی ہیک کر لیتے ہیں۔

4-اگر کوئی شخص اپنا ایمیل ایڈریس کسی ویب سائٹ یا بلاگ میں واضح لکھ دے، تو اس سے جائز سامان تجارت کی مارکیٹنگ کے لیے رابطہ کرنا جائز ہے، اسی طرح ان سے رابطہ کرنے کے لیے ایسے سافٹ وئیرز بھی استعمال کرنا جائز ہے جو ایسے ایمیل ایڈریسز جمع کر دیں ۔

5-مذکورہ ایمیل ایڈریسز پر جب متعلقہ لوگوں سے ایمیل کے ذریعے رابطہ کیا جائے تو اس ایمیل میں یہ سہولت ہونی چاہیے کہ متعلقہ شخص اپنی چاہت کے مطابق ایمیل لسٹ سے خارج ہو سکے، تا کہ اس سے دوبارہ رابطہ نہ کیا جائے؛ کیونکہ اس شخص کا اپنا ایمیل ایڈریس عوام الناس کے لیے لکھنا یہ مطلب نہیں رکھتا کہ وہ مارکیٹنگ پیغامات وصول کرنا چاہتا ہے، چنانچہ وہ شخص جیسے ہی اپنی عدم دلچسپی ظاہر کرے تو اس کی اس چاہت کا احترام کرنا لازم ہے، اور دوسری بار اسے مارکیٹنگ پیغام نہ بھیجا جائے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب