الحمد للہ.
مرد كے ليے نماز ميں بيوى كى امامت كروانا جائز ہے، اس صورت ميں عورت مرد كے پيچھے صف بنائےگى، كيونكہ عورت كے ليے اس كے ساتھ صف بنانا جائز نہيں.
كيونہ جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انس رضى اللہ تعالى عنہ اور ايك يتيم بچے كو نماز پڑھائى تو ام سليم رضى اللہ تعالى عنہا جو انس رضى اللہ تعالى عنہ كى والدہ تھيں كو ان دونوں كے پيچھے كھڑا كيا.
اس كى دليل انس رضى اللہ تعالى عنہ كى درج ذيل حديث ہے:
انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں اور ان كى والدہ يا خالہ كو نماز پڑھائى، انس رضى اللہ تعالى كہتے ہيں: مجھے اپنى دائيں طرف كھڑا كيا اور عورت كو ہمارے پيچھے كھڑا كيا "
صحيح مسلم المساجد و مواضع الصلاۃ حديث نمبر ( 1056 ).
كاسانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اگر امام كے ساتھ عورت ہو تو وہ اسے اپنے پيچھے كھڑا كرے گا.
اور ابن رشد الحفيد كہتے ہيں:
اس ميں كوئى اختلاف نہيں كہ اكيلى عورت امام كے پيچھے كھڑى ہو گى، اور اگر ايك مرد كے ساتھ ہو مرد امام كے پہلو ميں كھڑا ہو كر نماز ادا كرے گا اور عورت امام كے پيچھے.
ديكھيں: كتاب احكام الامامۃ والائتمام للمنيف ( 319 - 320 ).
واللہ اعلم .