الحمد للہ.
الحمدللہہم اللہ تعالی سے دعا گوہيں کہ ان مصائب اورمشکلات میں آپ کا تعاون فرماۓ ، اورآپ کے لیے صابرین جیسا اجرعظیم لکھے بلا شبہ وہ بہت ہی جود وسخا اور کرم کا مالک ہے ۔
خاوند کے لیے ضروری ہے کہ اسے علم ہونا چاہیے کہ وہ مسؤل ہے اوراسے اس کی رعایا کے بارہ میں باز پرس ہوگی ، اوراللہ تعالی نے بھی اس پر اپنے گھروالوں بیوی بچوں کے ساتھ حسن معاشرت اوراحسان کرنا واجب کیا ہے ، اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( تم سے سب سے اچھا اوربہتر وہ ہے جو اپنے گھروالوں کے اچھا ہو ، اورتم میں سے گھروالوں کے لیے سب سے بہتر میں ہوں ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 3895 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1977 ) شیخ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے صحیح الجامع ( 3314 ) میں صحیح قرار دیا ہے ۔
اوریہ بھی احسان اورحسن معاشرت ہی ہے کہ خاوند اپنی بیوی کوشدید زد کوب نہ کرے اورنہ ہی اس کے چہرے کوقبیح اور بد صورت کہے ، اور اسے یہ علم ہونا چاہیے کہ اگر وہ یہ کام کرے گا تو اللہ تعالی نے جواسے امانت دی ہے اس میں زيادتی کر رہا ہے ۔
ہم بہت سے لوگوں سے سنتے ہیں کہ اس کے لیے کوئی ایسا کام ملنا مشکل ہے جس سے اسے رزق ملے ، اوربعض اوقات اسے مناست کام تلاش کرتے ہوۓ بہت مدت ہو جاتی ہے ، اورہم بہت سارے لوگوں سے ان کے متعلق سنتے ہیں کہ وہ اپنی عورتوں کوزدکوب کرتے ہیں شائد جو کچھ ان کے ساتھ پیش آرہا ہے وہ ان کی وجہ سے ہے ، اورگویا کہ یہی ان کے منحوس کاموں کولارہی ہيں ۔
توایسے لوگوں کو اللہ تعالی سے ڈرنا چاہیے اورعلم ہونا چاہیے کہ انہیں وہ اللہ تعالی کی اطاعت کرنےاورحرام کاموں سے دور رہنے کے محتاج ہیں ، نہ کہ وہ گناہ کا ارتکاب کرتے رہیں اوراسے اپنے لیے جائز کرلیں ۔
مسلمان کویہ علم ہونا بھی ضروری ہے کہ اس وقت وہ دار امتحان اورآزمائش میں ہے ، لھذا اسے اپنی زندگی میں پیش آنے والی آزمائشوں پر صبر کا دامن تھامے رکھنا چاہیے ، اوراللہ تعالی کی طرف رجوع کرکے اس سے التجا کرنی چاہیے کہ وہ اس کے مصائب دور کردے ۔
وہ اللہ تعالی ہی پریشانیوں کودور اورغموں سے نجات دینے والا ہے ، وہ مظلوم کی دعا سننے والا ، وہ اپنی تعریفوں کے ساتھ پاک ہے اس پر کوئي چھپنے والی چيز بھی نہيں چھپ سکتی ، اور نہ ہی اسے آسمان وزمین میں کوئی چيز عاجز کرسکتی ہے ، شروع اورآخر میں سب حمد وتعریف اسی کے لیے ہے ۔
وہ اللہ سبحانہ وتعالی اکرم الاکرمین ہے ۔۔۔ بندہ اس کے قریب ہوتا ہے تو وہ اس سے بھی زيادہ تیزی سے بندے کے قریب آتا ہے ، امام بخاری اورامام مسلم رحمہما اللہ تعالی ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی ہے کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اللہ تعالی کا فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق اس کے ساتھ ہوں جب وہ مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ، اگر وہ مجھے اپنے نفس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں ، اوراگر وہ مجھے کسی مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر مجلس میں یاد کرتا ہوں ، اگروہ میرے قریب ایک بالشت ہوتا ہے تومیں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں ، اور اگروہ میرے پاس چل کے آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6856 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 4832 ) ۔
سوال کرنے والی بہن آپ کے متعلق گزارش ہے کہ : اللہ تعالی نے آپ کوایک برے اخلاق کے مالک آدمی کے ساتھ آزمائش میں ڈالا ہے ، جوکچھ سوال میں ذکر کیا گيا ہے اس کی بنا پر آپ کے لیےجائز ہے کہ آپ طلاق کا مطالبہ کرسکتی ہیں ( جسے خلع کانام دیا جاتا ہے ) ۔
اس لیے کہ اس طرح کے لوگوں کے ساتھ زندگی نہيں گزاری جاسکتی ، ہوسکتا ہے اللہ تعالی آپ کواس کے بدلے میں کوئي بہتر اوراچھا آدمی عطا کردے ، اوراگر اس کے علاوہ کوئی شخص نہ مل سکے اورآپ فتنہ میں پڑنے کا خطرہ محسوس نہ کریں یا پھر حرام کام میں نہ پڑیں تو آپ کا شادی کے بغیر ہی اپنے والدین کےگھرمیں باعزت رہنا اس آدمی کے ساتھ رہنے سے بہتر ہے ۔
لیکن اگر آپ کو یہ خطرہ ہو کہ آپ فتنہ میں مبتلا ہوجائيں گی اوریا پھر حرام کام میں پڑ جائيں گی تو پھر اس شخص کے ساتھ ہی رہتے ہوۓ دنیا کی اذیت پر صبرکرنا اللہ تعالی کے عذاب سے بہتر ہے ۔
کچھ ایسے اسباب بھی ہیں جن کی بنا پر عورت اپنے خاوند سے خلع حاصل کرسکتی ہے جواسی ویپ سائٹ پر آپ کوسوال نمبر ( 1859 ) میں ملیں گے آپ ان کا بھی مراجعہ کریں ۔
واللہ اعلم .