الحمد للہ.
وبعد: اللہ تعالی آپ کو اپنی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے یہ جان لیں کہ ( آخرت کے دن پر ایمان) سے مراد یہ ہے کہ :
اس بات کا پختہ یقین ہو کہ یہ دن آنا ہے اور اس کی تصدیق بھی یقین کے ساتھ کرنی چاہۓ اور یہ کہ اللہ تعالی نے جو بھی آخرت کے متعلق اپنی کتاب ( قرآن مجید ) میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس کے متعلق بتایا اور جو کچھ موت کے بعد ہو گا اس کی تصدیق کرنی اور اس کا یقین رکھنا کہ یہ آۓ گا اور اسی میں یہ بھی شامل ہے کہ ان علامات اور قیامت کی نشانیوں پر ایمان لایا جائے جو قیامت سے پہلے ہیں اور موت اور جو موت کے وقت سختیاں اور جو کچھ موت کے بعد عذاب قبر اور اس کے فتنہ اور قبر کی نعمتوں اور صور پھونکے جانے اور قبروں سے اٹھنے اور قیامت کے دن میدان محشر میں کھڑے ہونے کی سختیاں اور حشر اور حساب وکتاب کی تفصیل جنت اور اس کی نعمتوں اور ان میں سب سے بڑی اللہ تعالی کے چہرے کا دیدار اور آگ اور اس کی سختی جو کہ سب سے زیادہ اللہ تعالی سے پردے میں آنا ہے ان سب پر ایمان لانا بھی ضروری ہے اور جو کچھ اس اعتقاد کے تقاضے ہیں ان پر عمل کرنا بھی –
تو جب بندے کے دل میں ایسا ایمان آجا ئے تو اس کے بہت سارے عظیم ثمرات ہیں جن میں سے کچھ ذکر کۓ جاتے ہیں :
پہلا – اس دن کے ثواب کی امید رکھتے ہوئے اطاعت کرنے کی رغبت اور حرص پیدا ہوتی ہے –
دوسرا – اس دن کی سزا اور عقاب سے ڈرتے ہوئے معصیت کرنے سے اور اس پر راضی ہونے سے خوف اور ڈر –
تیسرا – اس دنیا میں مومن سے ان نعمتوں کے چھن جانا جس کے بدلے میں اسے آخرت میں ثواب اور نعمتوں کی امید پر تسلی ہوتی ہے-
اللہ تعالی سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں ایمان صادق اور یقین راسخ سے نوازتے ہوئے ہم پر احسان کرے – آمین
دیکھیں کتاب : اعلام السنۃ المنثورۃ ( 110 )
اور شرح اصول الثلاثۃ : تالیف شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ ( 98- 103 ) .