سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

حدیث ( تعلموا السحر ) کی صحت

14011

تاریخ اشاعت : 26-07-2003

مشاہدات : 9623

سوال

میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث سنی ہے ( جادوسیکھو اوراس پر عمل نہ کرو ) یہ حدیث صحت کے اعتبارسے کیسی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


یہ حدیث باطل ہے جس کی کوئ اصل نہیں ملتی ، نہ توجادوسیکھنا جائز ہے اور نہ جادو کرنا ، یہ ایک برائ بلکہ کفر وگمراھی ہے ، اللہ تعالی نے اپنی کتاب قرآن مجید میں جادو کومنکر بیان کرتے ہوۓ فرمایا ہے :

{ اوروہ اس چيزکے پیچھے لگ گۓ جسے شیاطین سلیمان علیہ السلام کی حکومت میں پڑھتے تھے ، سلیمان علیہ السلام نے توکفر نہیں کیا بلکہ یہ کفر شیطانوں کا تھا ، وہ لوگوں کوجادوسکھایا کرتے تھے ۔

اوربابل میں ہاروت اور ماروت دوفرشتوں پر جو اتارگياتھا وہ دونوں بھی کسی کو اس وقت نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں توکفر نہ کر ، پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند اوربیوی کے درمیان جدائ ڈال دیں ، اور دراصل وہ اللہ تعالی کی اجازت کے بغیر کسی کو کوئ نقصان نہیں پہنچا سکتے ۔

اور وہ لوگ وہ کچھ سیکھتے تھے جو انہیں نقصان پہنچاۓ اور نفع نہ دے سکے ۔ اور بالیقین جانتے تھے کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئ حصہ نہیں ، اور وہ بدتریں چيز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کوفروخت کر رہے ہیں ، کاش کہ وہ لوگ جانتے ہوتے ۔

اگریہ لوگ صاحب ایمان اورمتقی بن جاتے تواللہ تعالی کی طرف سے انہیں بہترین ثواب حاصل ہوتا اگریہ جانتے ہوتے } البقرۃ ( 102- 103 ) ۔

تواللہ تعالی نے اس آیت میں اس بات کی وضاحت فرمائ ہے کہ جادو کفر اوریہ شیطانوں کی تعلیم ہے ، اور اللہ تعالی نے اس پران کی مذمت فرمائ اورپھر وہ توہمارے دشمن ہیں ، پھر اللہ تعالی نےیہ بھی بیان فرمایا کہ جادوسیکھنا کفر ہے نہ تواس سے کوئ نفع اورنہ ہی نقصان ہوسکتا ہے تواس سے بچنا واجب اور ضروری ہوا ۔

اس لیے کہ جادوسیکھنا سب کا سب کفر ہے ، اوراسی لیے اللہ تعالی نے ان دوفرشتوں کی متعلق بتایا ہے کہ وہ لوگوں کواس وقت تک سکھاتے ہی نہیں تھے جب تک وہ سیکھنے والے کو یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم پرتوآزمائش ہے توکفر نہ کر پھر اللہ تعالی نے یہ فرمایا :

اور دراصل وہ اللہ تعالی کی اجازت کے بغیر کسی کو کوئ نقصان نہیں پہنچا سکتے تواس سے علم ہوا کہ یہ کفر اورگمراہی ہے ، اور جادوگر اللہ کی اجازت کے بغیر کسی کوبھی کسی قسم کا نقصان نہیں دے سکتے ، اوراس سے اللہ تعالی کا کونی قدری اذن واجازت ہے نہ کہ شرعی اور دینی ۔

اس لیے کہ اللہ تعالی نے شرعی طور پرکسی کواس کی اجازت نہیں دی اور نہ ہی اسے مشروع کیا ہے بلکہ اسے حرام قراردیا اور اس سے منع فرمایا اور یہ بیان کیا ہے کہ یہ کفر اورشیطانوں کی تعلیم ہے ، اور جیسا کہ اس کی وضاحت فرمائ کہ جویہ کام کرے اور اسے سیکھے آخرت میں اس کا کوئ حصہ نہیں جو کہ بہت ہی عظیم اورشدید قسم کی وعید ہے ، پھراللہ سبحانہ وتعالی نےفرمایا :

، اور وہ بدتریں چيز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کوفروخت کر رہے ہیں ، کاش کہ وہ لوگ جانتے ہوتے ۔

تومعنی یہ ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کواس جادو کےبدلہ میں شیطان کوبیچ دیا پھراللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا :

اگریہ لوگ صاحب ایمان اورمتقی بن جاتے تواللہ تعالی کی طرف سے انہیں بہترین ثواب حاصل ہوتا اگریہ جانتے ہوتے ۔

تویہ آیات اس پردلالت کرتی ہیں کہ جادوسیکھنا اورجادو کرنا ایمان اور تقوی کی ضداور منافی ہے ۔

کوئ طاقت اورقوت نہیں ہے مگر اللہ تعالی کی مدد کے ساتھ ۔ .

ماخذ: مجموع فتاوی ومقالات متنوعۃ للشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 6 / 371 )