سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

خاوند نے لاعلمى ميں دوران حيض جماع كر ليا

سوال

ميرے خاوند نے حالت حيض ميں ميرے ساتھ جماع كر ليا بعد ميں نے اسے بتايا كہ حيض شروع ہو چكا تھا، ميرے خاوند كو توبہ كرنے كے ليے كيا كرنا ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر خاوند لاعلمى ميں بيوى سے حالت حيض ميں جماع كر لے تو اس پر كچھ گناہ نہيں.

حديث ميں وارد ہے كہ ابو ذر غفارى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اللہ تعالى نے ميرى امت سے خطا و بھول چوك اور جس پر انہيں مجبور كر ديا جائے معاف كر ديا ہے "

سنن ابن ماجہ كتاب الطلاق حديث نمبر ( 2033 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 1662 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

ليكن عورت كو چاہيے كہ وہ خاوند كو اپنى حالت كے متعلق ضرور بتائے كہ اسے حيض آيا ہوا ہے، كيونكہ ہو سكتا ہے خاوند كو اس كا علم نہ ہو اور وہ لا علمى ميں بيوى سے جماع كر بيٹھے جو كہ شرعا حرام ہے، تو اس طرح بيوى پر گناہ ہوگا.

اور پھر حيض كا خون عورتوں كے معروف ہے جب وہ خون آئے عورت حائضہ شمار ہوگى، اور اگر خاوند اور بيوى دونوں ہى كى لاعلمى ميں وہ كچھ ہو جائے تو ہوا ہے تو دونوں ہى گنہگار نہيں ہونگے، كيونكہ وہ لا علم تھى اور انہوں نے عمدا ايسا عمل نہيں كيا.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد