جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

وسوسوں میں مبتلا ہے اور اپنے روزوں میں شک کرتی ہے۔

سوال

میں 24 سالہ لڑکی ہوں ، جب میری عمر 17 برس تھی تو اس وقت مجھے شدید نوعیت کے وسوسوں کا سامنا تھا، اس کے بعد کافی عرصہ میں نے اس کا علاج کروایا لیکن یہ مرض اب بھی موجود ہے اور مجھے بہت زیادہ تنگ کرتا ہے۔۔۔ کیونکہ آج کل میرے دماغ میں یہ بھوت سوار ہے کہ میں نے سیکنڈ ائیر میں جان بوجھ کر روزے چھوڑے تھے۔ اور اب بھی عمداً روزہ خوری کر رہی ہوں۔ حالانکہ مجھے نہیں یاد کہ میں نے کبھی روزے چھوڑے ہوں ۔ اس بیماری کی وجہ سے مجھے بہت سی چیزیں بھول جاتی ہیں اور میں انہیں یاد نہیں رکھ پاتی، تو کیا یہ واقعی صحیح ہو سکتا ہے کہ میں روزہ خور ہوں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب تک آپ کو یاد ہی نہیں ہے کہ آپ نے کبھی رمضان کے روزے چھوڑے ہیں تو ذہن میں آنے والی بات محض شیطانی وسوسہ ہے ، آپ پر اس وسوسے کی وجہ سے کچھ لازم نہیں ہے۔ علمائے کرام نے ایک اصول ذکر کیا ہے کہ جب مسلمان کوئی عبادت مکمل طور پر کر گزرے اور پھر کبھی بعد میں یہ شک پیدا ہو کہ وہ عمل صحیح کیا تھا یا غلط؟ تو ایسی صورت میں آپ اس شک کی طرف دھیان بھی نہ دیں، آپ کا وہ عمل صحیح شمار ہو گا۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یہ بہت اہم ضابطہ ہے، یعنی عبادت سے فراغت کے بعد پیدا ہونے والا شک اس عبادت کو متاثر نہیں کر سکتا۔ کچھ لوگ جب نماز سے فارغ ہو جاتے ہیں تو شیطان آ کر وسوسے ڈالتا ہے کہ تم نے سورت فاتحہ نہیں پڑھی۔ تم نے صرف ایک ہی سجدہ کیا تھا، تو ایسی صورت میں شک کی طرف دھیان بھی نہ دے؛ کیونکہ عبادت مکمل کرنے کے بعد پیدا ہونے والا شک غیر مؤثر ہوتا ہے۔

بہت سے لوگ ایسے ہیں انہیں شک کرنے کی عادت ہوتی ہے، وہ کوئی بھی کام شک کے بغیر نہیں کرتے، ایسے لوگ شک کی جانب دھیان بھی نہ دیں، کیونکہ یہی شکوک وسوسہ بن جاتے ہیں۔" ختم شد
"دروس وفتاوى الحرم المدني" (ص / 153)

اس بنا پر اگر شیطان آپ کو آ کر وسوسے میں مبتلا کرنے کی کوشش کرے کہ تم نے روزہ توڑ دیا تھا، تو اس بات پر بالکل بھی دھیان نہ دیں، نہ ہی اپنے آپ کو اس میں مشغول کریں۔

اس بارے میں ابن جوزی رحمہ اللہ نے ایک مزے دار واقعہ ذکر کیا ہے کہ:
"ایک آدمی ابو حازم کے پاس آیا اور کہا: شیطان مجھے آ کر کہتا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی، اور اس بارے میں شکوک پیدا کرتا ہے۔ یہ سن کر ابو حازم نے کہا: تو کیا تم نے اسے طلاق نہیں دی ؟ اس نے کہا: نہیں۔ اس پر ابو حازم نے کہا: کیا کل تم میرے پاس نہیں آئے تھے اور میرے پاس آ کر اسے طلاق دی تھی؟ تو اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمہارے پاس تو آج ہی آیا ہوں، اور میں نے تو بیوی کو کسی طرح بھی طلاق نہیں دی! اس پر ابو حازم نے کہا: شیطان بھی جب تمہارے پاس آ کر وسوسہ ڈالنے کی کوشش کرے تو اسی طرح قسم اٹھانا، تو تم عافیت میں رہو گے!" ختم شد
الأذكياء" (ص31)

وسوسوں کا بہترین علاج ؛کثرت کے ساتھ ذکر الہی ، دعا، اور شیطان مردود سے اللہ کی پناہ مانگ کر ممکن ہے۔ پھر اس کے بعد ایسے وسوسوں کی جانب بالکل دھیان نہ دیں، اس لیے ایسے خیال دل میں آئیں تو بالکل توجہ نہ دیں، نہ ہی ان کی رو میں بہہ جائیں، یہ اقدام اگرچہ انسان کے لئے گراں ہوتے ہیں لیکن اس کا علاج یہی ہے ۔

اس مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر آپ سوال نمبر: (62839) کا جواب ضرور ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب

متعلقہ جوابات