الحمد للہ.
جب خاوند كو اصل طلاق ميں شك پيدا ہو جائے، يا پھر طلاق كى تعداد ميں شك ہو جائے تو اسے يقين پر عمل كرنا چاہيے، اس ليے اگر كسى شخص كو شك ہو جائے كہ اس نے طلاق دى ہے يا نہيں ؟
تو اصل ميں طلاق واقع نہيں ہوئى؛ كيونكہ نكاح ايك يقينى امر ہے، اور طلاق ميں شك پيدا ہوا ہے.
اور قاعدہ و اصول ہے كہ يقين شك سے زائل نہيں ہوتا، اور جب كسى شخص كو شك ہو جائے كہ بيوى كو ايك طلاق دى ہے يا دو تو وہ اسے ايك ہى بنائے؛ كيونكہ يہ يقينى امر ہے اور دو ميں شك ہے.