الحمد للہ.
سنت نبویہ میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جس سے کھانے کے دوران بات کرنا منع قرار دیا جائے، اور زبان زد عام یہ بات کہ: "طعام پر نہ سلام نہ کلام" شرعی طور پر بے بنیاد بات ہے۔
بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کھانا کھانے کے دوران گفتگو کرنا ثابت ہے۔
چنانچہ صحیح بخاری: (3340) اور مسلم: (194) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : "نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دن گوشت لایا گیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بکری کاشانہ پیش کیا گیا، آپ کو شانے کا گوشت پسند تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسےاپنے دندانِ مبارک سے کاٹ کر کھانے لگے، اور آپ نے فرمایا: (میں قیامت کے دن لوگوں کا سربراہ ہونگا، کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ کیسے ہوگا۔۔۔) " اس کے بعد آپ نے شفاعت سے متعلق لمبی حدیث نقل کی۔
اور اسی طرح صحیح مسلم : (2052)میں ہے کہ: جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار اپنے اہل خانہ سے سالن کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: "ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہی ہے" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرکہ منگوایا اور آپ اسی کے ساتھ کھانا کھانے لگے، اور کھانے کے دوران آپ فرما رہے تھے: (سرکہ ایک اچھا سالن ہے، سرکہ ایک اچھا سالن ہے)
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس حدیث میں کھانا کھانے والوں کو مانوس کرنے کیلئے بات کرنے کا ذکر ہے، جو کہ مستحب ہے"انتہی
"شرح صحيح مسلم"(14/7)
امام نووی رحمہ اللہ نے کھانا کھانے والوں کو مانوس کرنے کا جو تذکرہ کیا ہے، یہ چیز عرب کے ہاں معروف ہے، اور یہ مہمان نوازی کا اہم جزو ہے۔
شاعر کہتا ہے:
وَرُبَّ ضَيْفٍ طَرَقَ الْحَيَّ سُرًى
رات کے وقت بہت سے مہمان محلے میں دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں
صَادَفَ زَاداً وَحَدِيْثاً مَا اشْتَهَى
پھر مرضی کا کھانا اور گفتگو پاتے ہیں
إِنَّ الْحَدِيْثَ طَرَفٌ مِنَ القِرَى
کیونکہ مہمان سےکلام کرنا بھی مہمان نوازی کا حصہ ہے
ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھاتے ہوئے بات بھی کر لیا کرتے تھے، جیسے کہ پہلے سرکہ والی حدیث میں اس بات کا تذکرہ ہے، اور اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سوتیلے بیٹے عمرو بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کو کھانا کھلاتے ہوئے فرمایا: (بسم اللہ پڑھو، اور اپنے سامنے سے کھاؤ)" انتہی
"زاد المعاد " (2/366)
ان احادیث میں کھانا کھاتے ہوئے بات کرنے کا جواز ملتا ہے، اور کھانے کے دوران جن احادیث میں بات کرنے کا حکم دیا گیا ہے، یا ممانعت کی گئی ہے، ان میں سے کوئی حدیث بھی پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی۔
حافظ سخاوی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"مجھے کھانا کھانے کے دوران گفتگو کی نفی یا اثبات کے بارے میں کسی حدیث کا علم نہیں ہے"انتہی
"المقاصد الحسنہ " (صفحہ: 510)
شیخ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کھانے پر گفتگو کرنے کا وہی حکم ہے جو عام حالات میں گفتگو کرنے کا ہے، لہذا کھانے کے دوران اچھی بات اچھی اور بری بات بری ہوگی" انتہی
" سلسلہ الهدى والنور " کیسٹ نمبر:(15/1)
واللہ اعلم.