الحمد للہ.
اگر نقدی رقم نصاب کے برابر پہنچ جائے اور اس پر سال گزر چکا ہو تو پوری رقم پر زکاۃ واجب ہوگی، چنانچہ پورے مال میں سے 2.5٪ کے اعتبار سے زکاۃ ادا کی جائے گی۔
چنانچہ "حاشية العدوي على الكفاية" (1/481) میں ہے کہ:
"بیس دینار سے کم سونے میں زکاۃ نہیں ہے، چنانچہ جب دینار 20 ہو جائیں تو اس میں سے
آدھا دینار زکاۃ ہے، اور جو بیس سے زیادہ ہو اس میں بھی اسی کمی بیشی کیساتھ زکاۃ
ادا کی جائے گی" انتہی
اسی طرح ابن مفلح "الفروع" (2/322) میں کہتے ہیں کہ:
"نصاب سے زیادہ مقدار میں بھی اسی حساب سے زکاۃ واجب ہوگی" انتہی
اور یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے بھی ثابت ہے، چنانچہ علی رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم پر سونے میں کوئی چیز فرض
نہیں ہے یہاں تک کہ تمہارے پاس بیس دینار ہو جائیں، چنانچہ جب تمہارے پاس بیس دینار
ہو جائیں اور ان پر سال گزر چکا ہو تو اس میں نصف دینار زکاۃ فرض ہے، اور جو سونا
اس سے زیادہ ہو اس میں اسی حساب سے زکاۃ فرض ہوگی) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے
"صحیح ابو داود" میں صحیح کہا ہے۔
واللہ اعلم.