جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

ايك كونے ميں بيت الخلاء والے كمرہ ميں نماز ادا كرنا

14506

تاریخ اشاعت : 10-01-2007

مشاہدات : 6840

سوال

ميں غير مسلم ملك ميں رہائش پذير ہوں، جب ميں گھر سے باہر اور مسجد سے قريب نہ ہوؤں تو نماز ادا كرنے ميں مشكل پيش آتى ہے، اس ليے بعض اوقات مجھے كسى سپر ماركيٹ كے (fitting rooms ) فٹنگ روم، يا پھر ماؤں كے ليے اپنے بچوں كى نيپى تبديل كرنے كے ليے بنائے گئے (nursing rooms ) نرسنگ روم ميں نماز ادا كرنا پڑتى ہے، اور عام طور پر ان كمروں ميں ايك طرف بيت الخلاء بنا ہوتا ہے، كيا بيت الخلاء سے دور ان كمروہ ميں نمازادا كرنا جائز ہے، يا كہ يہ جگہ نجس اور پليد شمار ہو گى ؟
كيا ميں كسى عوامى پارك يا ٹيكسى سٹينڈ ميں نماز ادا كر سكتى ہوں، مجھے اپنے دين كے متعلق شرمندگى نہيں ہوتى، اور نہ ہى لوگوں كے سامنے اپنے دين كا اظہار كرتے ہوئے مجھے كوئى حرج محسوس ہوتا ہے، ليكن مجھے اس وقت حرج محسوس ہوتا ہے جب ميرے ارد گرد لوگو اكٹھا ہو جاتے ہيں گويا كہ مدارى لگى ہوئى ہو، اسى طرح مجھے خدشہ ہے كہ مردوں كے سامنے عورت كا نماز ادا كرنا حرام ہے، چنانچہ اس طرح كے حالات ميں ايك مسلمان عورت كيا كرے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بعض مقامات پر نماز ادا كرنے سے منع فرمايا ہے جن ميں بيت الخلاء بھى شامل ہے، كيونكہ اس ميں نماز ادا كرنى جائز نہيں.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" قبرستان اور بيت الخلاء كے علاوہ سارى كى سارى زمين مسجد ہے "

سنن ترمذى كتاب الصلاۃ حديث نمبر ( 291 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن ترمذى حديث نمبر ( 262 ) ميں اس حديث كو صحيح قرار ديا ہے.

حمام يا بيت الخلاء اس جگہ كو كہا جاتا ہے جو قضاء حاجت كے ليے ہو چنانچہ جو مقام بھى اس صفت كا حامل ہو وہاں نماز ادا كرنا جائز نہيں، اور يہ كمرہ جس كى ايك طرف بيت الخلاء بنا ہوا ہے جب اس ميں اور بيت الخلاء كے درميان ديوار اور دروازہ كا فاصلہ كيا گيا ہو تو يہ ايسا شمار نہيں ہوتا.

چنانچہ اس بنا پر اس كمرہ ميں نماز ادا كرنا صحيح ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تو بيت الخلاء ميں اس كى نجاست كى بنا پر نماز وہاں نماز ادا كرنا ممنوع قرار دي ہے، اور يہ كمرہ ايسا نہيں.

واللہ اعلم.

اس جگہ اور دوسرے مقامات پر نماز كى ادائيگى صحيح ہونے كى دليل درج ذيل فرمان نبوى صلى اللہ عليہ وسلم ہے:

" اور ميرے ليے زمين مسجد اور پاك صاف بنائى گئى ہے، چنانچہ جس كسى آدمى كو بھى نماز كا وقت ہو جائے وہ نماز ادا كر لے "

صحيح بخارى كتاب التيمم حديث نمبر ( 323 ).

چنانچہ يہاں نماز ادا كرنا صحيح ہے، اور اسى طرح عوامى پاركوں اور ٹيكسى سٹينڈ ميں بھى ليكن شرط يہ ہے كہ جہاں آپ نماز ادا كريں وہ پاك صاف ہونى چاہيے.

شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

اگر قبلہ والى طرف بيت الخلاء ہو تو كيا اس كى طرف رخ كر كے نماز ادا كرنى صحيح ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:

" نماز صحيح ہے، اور اس ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ بيت الخلاء كے اندر نماز ادا كرنے سے منع كيا گيا ہے.

ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن باز رحمہ اللہ ( 2 / 196 ).

يہاں ايك چيز كى تنبيہ كرنا ضرورى ہے كہ:

نماز ميں عورت اپنا چہرہ اس وقت ننگا ركھ سكتى ہے جب وہ عورتوں كے درميان يا پھر اپنے محرم مردوں كے سامنے نماز ادا كر رہى ہو، ليكن اگر وہ كسى ايسى جگہ پر نماز ادا كر رہى ہو جہاں اسے اجنبى مرد ديكھ رہے ہوں تو پھر وہ اپنا چہرہ بھى ڈھانپ كر ركھے گى.

اس كى تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 21803 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

دوم:

بروقت نماز كى ادائيگى كى حرص ركھنے پر ان شاء اللہ آپ كو اجروثواب حاصل ہو گا، اور اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ مسلمان پر بروقت نماز كى ادائيگى فرض ہے، آپ كو چاہيے كہ آپ نماز ادا كرتے وقت اللہ تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى محسوس كريں.

اور آپ كا حق كو قوى سمجھنا اور نماز ادا كرنا، اور اللہ تعالى كى عبادت كے اظہار ميں شرمندگى محسوس نہ كرنا كسى ديكھنے والے غير مسلم كے اسلام قبول كرنے كا باعث بن سكتا ہے، تو اس طرح آپ كو بھى ان شاء اللہ اس جتنا ہى اجروثواب حاصل ہوگا.

اللہ تعالى ہميں اور آپ كو ہر قسم كى بھلائى اور خير كى توفيق نصيب فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد