الحمد للہ.
کعبہ مشرفہ کسی اورجگہ پرنہیں تھا کہ اسے وہاں سے یہاں لایا گيا ، بلکہ جس جگہ پرآج موجود ہے اسی جگہ پراس کی تعمیر ہوئ تھی اوراس وقت سے آج تک کہیں منتقل نہیں ہوا ۔
لیکن اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ کعبہ کس نے تعمیر کیا تھا ، ایک قول تویہ ہے کہ اسے فرشتوں نے تعمیر کیا ، اور کچھ کہتے ہیں کہ اسے آدم علیہ السلام نے بنایا ، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابراھیم علیہ السلام نے تعمیر کیا اور صحیح بھی یہی ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اور جب ابراھیم اوراسماعیل (علیہم السلام ) کعبہ کی بنیادیں اور دیواریں اٹھاتے جاتے تھے اورکہتے جا رہے تھے کہ ہمارے رب تو ہم سے قبول فرما توہی سننے والا اورجاننے والا ہے البقرۃ ( 127 ) ۔
ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زمین میں سب سے پہلے کونسی مسجد بنائ گئ ؟ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسجد حرام ، ابوذررضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں میں نے کہا کہ اس کے پھر کونسی ؟ تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسجد اقصی ۔
میں نے کہا ان دونوں کے درمیان کتنا وقفہ ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چالیس برس ، پھر تم جہاں بھی نماز کا وقت پاؤ نماز پڑھ لیا کرو ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3186 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 520 ) ۔
مستقل فتوی اورریسرچ کمیٹی کے علماء کا کہنا ہے کہ :
کعبہ مشرفہ مسلمانوں کا قبلہ ہے جس کی طرف اللہ تعالی کے حکم پرعمل کرتے ہوۓ ہرنمازمیں منہ کیا جاتا ہے اللہ تعالی نےاس کا حکم دیتے ہوۓ فرمایا :
ہم آپ کے چہرے کوباربار آسمان کی طرف اٹھتے ہوۓ دیکھ رہے ہیں ، اب ہم آپ کواس قبلہ کی طرف متوجہ کردینگے جسے آپ پسند کرتے ہیں آپ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اورآپ جہاں کہیں بھی ہوں اپنا منہ اسی طرف پھیرا کریں ۔۔۔ البقرۃ ( 144 ) ۔
اوریہی کعبہ ان کے حج اورعمرہ میں اس کا طواف کرکے مناسک پورا کرنے کی جگہ ہے اس لیے کہ اللہ تعالی نے اس کا بھی حکم دیتے ہوۓ فرمایا :
اوراللہ تعالی کے قدیم گھر کا طواف کریں الحج ( 29 ) ۔
اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہوۓ جن کی زبان سے اللہ تعالی نے اسے مشروع کیا اورجسے ابراھیم خلیل اوران بیٹے اسماعیل علیہم السلام نے بنایا جیسا کہ اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں بیان فرمایا ہے :
اور جب ابراھیم اوراسماعیل (علیہم السلام ) کعبہ کی بنیادیں اور دیواریں اٹھاتے جاتے تھے اورکہتے جا رہے تھے کہ ہمارے رب تو ہم سے قبول فرما توہی سننے والا اورجاننے والا ہے البقرۃ ( 127 ) ۔
اس کے بعد بھی اس تعمیر کی کئ ایک بار تجدید کي گئ ۔ انتھی ۔
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 6 / 310 ) ۔
واللہ تعالی اعلم .