الحمد للہ.
فرض زکاۃ کی ادائیگی اعلانیہ طور پردینا افضل ہے، تا کہ دیکھ کر دیگر لوگ بھی زکاۃ ادا کریں، اس طرح بد گمانی سے بھی بچاؤہوسکتا ہے، کہ کچھ لوگ یہ گمان کریں کہ فلاں زکاۃ ادا نہیں کرتا۔
ہاں ۔۔۔ اگر اپنے بارے میں ریاء کاری کا خدشہ ہو ، یا اعلانیہ زکاۃ دینا فقراء کیلئے باعث اذیت بنے ، اور انکی دل آزاری ہو تو مخفی طور پر زکاۃ دینا افضل ہوگا۔
اور دونوں مصلحتوں کو جمع کرنا بھی ممکن ہے کہ زکاۃ کا کچھ حصہ مصلحت کو مد نظر رکھتے ہوئے اعلانیہ تقسیم کرے اور کچھ مخفی انداز سے۔
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"زکاۃ کی ادائیگی اعلانیہ طور پر کرنا افضل ہے، تا کہ دیگر لوگ بھی دیکھ کر عمل کریں، اور اس لئے بھی یہ افضل ہے کہ لوگ اسکے بارے میں [زکاۃ دینے کے متعلق ]بد گمانی نہ کریں، یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے فرض نمازوں کو اعلانیہ پڑھنا مستحب ہے ، جبکہ نفل نماز روزوں کو مخفی رکھنا مستحب ہے"
انتہی از "المجموع" (6/228)
اور مرداوی رحمہ اللہ "الإنصاف" (3/200)میں کہتے ہیں:
"ہمارے مذہب میں صحیح قول کے مطابق زکاۃ کی ادائیگی مطلقا اعلانیہ طور پرکرنا مستحب ہے"
ابن بطال رحمہ اللہ صحیح بخاری کی شرح (3/420) میں کہتے ہیں:
"اہل علم کا اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں کہ فرض صدقہ کی ادائیگی اعلانیہ طور پر دینا مخفی دینے سے افضل ہے، جبکہ نفل صدقات کو مخفی دینا اعلانیہ دینے سے افضل ہے۔۔۔ اسی طرح دیگر تمام فرائض اور نوافل ہیں، سفیان رحمہ اللہ آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں:
( إن تخفوها وتؤتوها الفقراء فهو خير لكم )
ترجمہ: اگر تم صدقات کو چھپا کر فقراء کو دو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔
[یعنی فرض ]زکاۃ کے علاوہ [دیگر نفلی صدقات چھپا کر دو،اس آیت کی تفسیر میں]یہ قول اجماع کی حیثیت رکھتا ہے" انتہی
"الموسوعة الفقهية" (23/301) میں ہے کہ :
"زکاۃ کی ادائیگی اعلانیہ طور پر کرنا۔۔۔ طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں:واجب زکاۃ کی ادائیگی اعلانیہ طور پر کرنے کے بارے میں تمام لوگوں کا اجماع ہے۔
جبکہ فرمانِ باری تعالی:
( إن تبدوا الصدقات فنعما هي وإن تخفوها وتؤتوها الفقراء فهو خير لكم )
ترجمہ: اگر تم صدقات کو اعلانیہ دو تو بہت اچھا ہے، اور اگر تم انہیں چھپا کر فقیروں کو تھما دو تو یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے۔
[آیت کا دوسرا حصہ]نفلی صدقہ کے متعلق ہے، بالکل اسی طرح نماز ہے کہ نفل نماز گھر میں افضل ہے، جبکہ فرض نماز جماعت کے ساتھ مسجد میں افضل ہے"ا نتہی
واللہ اعلم .