ہفتہ 8 جمادی اولی 1446 - 9 نومبر 2024
اردو

اگر ماں کا خاوند خرچہ برداشت نہیں کرتا تو ماں کو زکاۃ دینا کیسا ہے

سوال

سوال: ایک شخص اپنی بیوی کے نان و نفقہ کے اخراجات پورے نہیں کرتا، تو کیا اس عورت کا بیٹا اپنی ماں کو ضرورت پوری کرنے کیلئے زکاۃ دے سکتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

فقراء او رمساکین کی مد میں زکاۃ والدہ کو دینا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اس کا خرچہ خاوند کے ذمہ ہے، چنانچہ اگر خاوند غریب ہے یا عمداً خرچہ نہیں کرتا تو اولاد پر لازمی ہے کہ وہ اپنی والدہ کا خرچ اپنے ذمہ لیں۔

ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (2/279) میں کہتے ہیں:
"اگر عورت کا خاوند صاحب استطاعت ہو اور بیوی پر خرچ بھی مکمل کرتا ہو تو اسے زکاۃ دینا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ خاوند  پر اس کے نفقہ کی ذمہ داری ہونے کی وجہ سے اس کی کفالت ہو رہی ہے۔۔۔ اور اگر خاوند اس پر خرچ نہیں کرتا  تو ایسی خاتون کو زکاۃ دینا جائز ہے، اس موقف کی امام احمد نے صراحت  کی ہے" انتہی مختصراً

مزید فائدے کیلئے سوال نمبر: (102755) کا جواب ملاحظہ کریں۔

چنانچہ اگر خاوند کی غربت کی وجہ سے یا بخل کی وجہ سے بیوی کا خرچہ چلنا نا ممکن ہو جائے تو اولاد اگر صاحب حیثیت ہو تو انہیں  اپنی والدہ کی کفالت کرنی چاہیے۔

چنانچہ اس بارے میں ابن قدامہ رحمہ اللہ "المغنی" (2/269) میں کہتے ہیں:
"فرض زکاۃ میں سے والدین، اور اولاد کو نہیں دیا جا سکتا، ابن منذر  کہتے ہیں کہ: اہل علم کا اس بارے میں اجماع ہے کہ اولاد والدین کو ایسی صورت میں زکاۃ نہیں دے سکتی جب اولاد پر والدین کا خرچہ واجب ہوتا ہو، کیونکہ اگر اولاد والدین کو زکاۃ دے گی تو اس طرح اولاد کو والدین پر خرچ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، گویا کہ انہوں نے زکاۃ دے کر اپنے ذمہ واجب خرچہ کو بچا لیا ہے، یا دوسرے لفظوں میں زکاۃ خود ہی رکھ لی ہے" انتہی

اور اگر اولاد والدہ پر خرچ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے تو والدہ کو اپنی زکاۃ دے سکتے ہیں؛ کیونکہ اس حالت میں ان پر اپنی والدہ کا خرچہ واجب نہیں ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"والدین اور آباؤ اجداد  کو اسی طرح اپنی نسل یعنی پوتے پوتیوں کو زکاۃ دینا جائز ہے، بشرطیکہ یہ لوگ زکاۃ کے مستحق ہوں اور زکاۃ دینے والے کے پاس اتنا مال نہ ہو جس سے ان کا خرچہ برداشت کر سکے" انتہی
"مجموع الفتاوى" (5/373)
مزید کیلئے دیکھیں: "الشرح الممتع" (6/92) اور اسی طرح تفصیل کیلئے سوال نمبر: (85088)  کا جواب ملاحظہ کریں۔

نیز والدہ کو فقراء یا مساکین کی مد میں زکاۃ نہیں دی جا سکتی لیکن مقروض لوگوں کی مد میں زکاۃ دی جا سکتی ہے؛ کیونکہ بچوں پر والدہ کا قرض چکانا واجب نہیں ہے، اس لیے اتنی مقدار میں زکاۃ والدہ کو دی جا سکتی ہے جس سے قرضہ چکایا جا سکے، بلکہ ایسا کرنا زیادہ بہتر ہے[یعنی: والدہ کا قرض چکانا] مزید کیلئے سوال نمبر: (39175) کا مطالعہ کریں۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب