جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

قرآن مجید کے حفاظ کی حوصلہ افزائی کیلئے زکاۃ کی رقم سے انعامات دینا۔

سوال

سوال: کچھ رفاہی ادارے ایسے ہیں جو صدقات و خیرات اور زکاۃ جمع کرتے ہیں، یہ ادارے رفاہی امور کیساتھ ساتھ دینی مسابقات بھی منعقد کرتے ہیں، مثال کے طور پر: حفظ قرآن، حفظ حدیث وغیرہ کا مسابقہ، اور کامیاب ہونے والے امیدوار کی حوصلہ افزائی کیلئے زکاۃ کی رقم سے نقدی انعام دیا جاتا ہے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

زکاۃ کی ادائیگی صرف انہی جگہوں پر کی جا سکتی ہے جن کے بارے میں قرآن مجید نے صراحت کی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
(إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاِبْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنْ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ)

ترجمہ: صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے اور [زکاۃ جمع کرنے والے]عاملوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے جن کے دلوں میں الفت ڈالنی مقصود ہے اور گردنیں چھڑانے میں اور تاوان بھرنے والوں میں اور اللہ کے راستے میں اور مسافر پر[خرچ کرنے کے لیے ہیں] یہ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔ [التوبہ:60]

چنانچہ صرف ان آٹھ مصارف میں زکاۃ صرف کی جا سکتی ہے، کسی اور جگہ صرف کرنا جائز نہیں ہے۔

مزید کیلئے سوال نمبر: (125481)  اور (21794) کا مطالعہ کریں۔

لیکن حوصلہ افزائی کیلئے تقسیم کیے جانے والے انعامات  اگر مستحقین زکاۃ میں تقسیم ہوں تو جائز ہے، وگرنہ جائز نہیں ہے۔

شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
"کیا دینی پروگرام میں  حوصلہ افزائی کیلئے مسلمانوں اور غیر مسلموں میں تقسیم کیے جانے والے تحائف زکاۃ کی مد سے دئیے جا سکتے ہیں؟"

تو انہوں نے جواب دیا:
"زکاۃ مسلمان غریبوں میں تقسیم کی جا سکتی ہے چاہے اسے آپ انعام کی شکل میں دیں، لیکن اگر کفار اپنے عناد پر قائم رہیں تو انہیں کسی اور مد سے تحفہ دیا جا سکتا ہے" انتہی
ماخوذ از:

شیخ صالح فوزان حفظہ اللہ کہتے ہیں:
"زکاۃ آیت میں مذکور صرف آٹھ جگہوں پر ہی صرف کی جا سکتی ہے، اس کے علاوہ رفاہِ عامہ، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر، مدارس و مساجد  اور دیگر عوامی منصوبوں میں بالکل بھی خرچ نہیں کی جا سکتی؛ کیونکہ  ان منصوبوں کیلئے دیگر ذرائع موجود ہیں" انتہی
"المنتقى من فتاوى الفوزان"

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب