الحمد للہ.
اسے چاہيے كہ جتنے روزے نہيں ركھے غالب گمان كے مطابق ان ايام كو شمار كر كے قضاء كى نيت سے روزے ركھے تا كہ يہ يقين ہو جائے كہ اس كے ذمہ جتنے روزے تھے وہ ركھ چكى ہے، اور بطور احتياط اور اختلاف سے بچنے كے ليے اگر وہ استطاعت ركھتى ہے تو ہر دن كے بدلے ايك مسكين كو كھانا كھلائے.
كھانا كھلانے كے حكم كى تفصيل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 26865 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
اور اگر وہ سوموار اور جمعرات كا روزہ ركھتى ہے تو اس ميں وہ قضاء روزے كى نيت كر سكتى ہے تا كہ اس كے ذمہ جتنے روزے ہيں وہ مكمل ہوں.
شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
اگر رمضان المبارك آنے سے قبل لڑكى بالغ ہو جائے ليكن وہ علم نہ ہونے كى بنا پر اس برس رمضان المبارك كے روزے نہ ركھے تو اسے كيا كرنا ہوگا ؟
اور كيا اس لڑكى كا حكم بغير كسى عذر كے عمدا روزہ نہ ركھنے والے شخص كا ہو گيا يا نہيں ؟
شيخ نے جواب ديا:
اسے اللہ سبحانہ و تعالى كے ہاں توبہ و استغفار كرنى چاہيے، اور جتنے روزے چھوڑے ہيں ان كى قضاء ميں روزے ركھے، اور اگر دوسرے رمضان تك اس نے پہلے رمضان كے روزے نہيں ركھے تو پھر ہر دن كے بدلے ايك مسكين كو كھانا كھلائے " انتہى
ديكھيں: المنتقى من فتاوى الفوزان ( 11 / 82 ).
واللہ اعلم .