الحمد للہ.
مومن کو چاہیے کہ اپنی زبان سے اچھی باتیں کیا کرے، بری اور گندی باتوں سے اپنے آپ کو بچائے، سنن ترمذی: (1977) میں سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (مومن شخص بہت زیادہ طعنے دینے والا، بہت زیادہ لعنت کرنے والا، گالیاں دینے والا اور بے حیائی کی باتیں کرنے والا نہیں ہوتا۔) اس حدیث کو البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
حدیث میں مذکور "مومن نہیں" کا مطلب ہے کہ کامل مومن نہیں ہے۔
بہت زیادہ طعنے دینے والا: اس سے مراد وہ شخص ہے جو لوگوں کو ان کی عزت ، آبرو اور اخلاقیات کے متعلق طعنے دیتا ہے۔
گالیاں دینے والا: اس سے مراد وہ شخص ہے جو لوگوں کو برا بھلا کہتا ہے۔
عربی لفظ: " الْبَذِيءِ ": اس کا ایک مفہوم یہ بیان کیا گیا ہے کہ: جس شخص میں کوئی حیا نہ ہو۔ اور دوسرا موقف یہ ہے کہ: جو شخص لوگوں کو اپنی زبان سے اذیت دے، تو ایسی صورت میں یہ حدیث کے عربی لفظ: " الْفَاحِشِ " کے ہم معنی ہے۔" دیکھیں: تحفۃ الاحوذی
اگر کوئی شخص ان برے القاب سے غصہ نہیں ہوتا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ الفاظ برے نہیں ہیں، مومن کو ہر قسم کے برے الفاظ اور بے حیائی سے دور رہنا چاہیے۔
واللہ اعلم