الحمد للہ.
اول:
ازداوجى زندگى سے باہر كسى مرد و عورت كا آپس ميں تعلق قائم كرنے كو اصطلاح ميں غير شرعى حرام تعلقات كے نام كا اطلاق ہوتا ہے، چاہے يہ تعلقات كسى بھى درجہ اورحد تك قائم ہوں، اور چاہے زنا جيسے غلط كام تك پہنچيں جو سب سے قبيح اور گندے تعلقات ہيں، بلكہ سب سے قبيح گناہ شمار ہوتا ہے اور آدمى كے دين و ايمان كے ليے سب سے خطرناك چيز ہے.
يا پھر يہ تعلقات اس سے كم صرف بوس و كنار اور ايك دوسرے كو ديكھنے اور چھونے تك محدود ہوں تو بھى حرام ہيں بلكہ يہ بھى عام مفہوم ميں زنا شمار ہوتے ہيں جو فحش كام زنا تك لے جانے كا سبب اور ذريعہ بنتے ہيں.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 27259 ) اور ( 23349 ) اور ( 9465 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
دوم:
اگر مرد و عورت كے مابين حرام تعلقات كے بعد شادى ہو تو يہ درج ذيل امور سے خالى نہيں ہوگى:
1 ـ يا تو يہ شادى زنا كے بعد ہوئى ہوگى، تو اس حالت ميں مرد و عورت كا زنا جيسے عظيم جرم سے توبہ كيے بغير شادى كرنا صحيح نہيں، اگر تو دونوں نے توبہ كى مكمل شروط كے ساتھ توبہ كر لى ہے، اور پھر استبراء رحم بھى ہوا ہے يعنى حمل نہ ہونے كا يقين كر ليا گيا ہے تو پھر شادى صحيح ہوگى.
اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
زانى مرد زانيہ عورت سے يا مشرك عورت سے ہى شادى كرتا ہے، اور زانى عورت زانى يا مشرك مرد سے ہى شادى كرتى ہے، اور يہ مومنوں پر حرام كى گئى ہے النور ( 3 ).
مزيد فائدہ كے ليے آپ سوال نمبر ( 85335 ) اور ( 11195 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.
ـ يہ شادى حرام تعلقات كے بعد كى گئى ہو ليكن يہ تعلقات زنا تك نہ پہنچے ہوں، يعنى بوس و كنار اور ايك دوسرے كو چھونے تك محدود ہوں تو اس حالت ميں شادى صحيح ہوگى؛ كيونكہ ايسے حرام تعلقات قائم كرنے والے پر زنا كرنا صادق نہيں آئيگا.
مزيد فائدہ كے ليے آپ سوال نمبر ( 106288 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .