سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

جو کلمہ نہیں پڑھتا اس پر اسلام کا حکم نہیں لگایا جا سکتا

1506

تاریخ اشاعت : 12-03-2004

مشاہدات : 6462

سوال

اگر انسان پیدائشی طور پر ہی کافر ہے لیکن وہ ہے مخلص اور گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہیں کرتا اور اس کا یہ اعتقاد ہے کہ ہر ایک شخص حق پر ہے اور اسے اسلام کے متعلق بتاتا بھی نہیں تو وہ اس حالت میں فوت ہو جاتا ہے تو اس طرح کا شخص قیامت کے دن کہاں جائے گا ؟ جزاک اللہ خیرا ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اس شخص کے متعلق جس کا حال سوال میں بیان کیا گیا اس پر اسلام کا حکم نہیں لگایا جا سکتا اگرچہ وہ اچھے اخلاق کا ہی مالک کیوں نہ ہو کیونکہ اس نےکلمہ نہیں پڑھا اور نہ ہی اللہ تعالی کے رب ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے اوراسلام کے دین ہونے پر ایمان لایا ہے ۔

اور یہ اعتقاد رکھنا کہ زمین پر جتنے بھی دین پائے جاتے ہیں وہ سب کے سب صحیح ہیں اور ان کے ماننے والے حق پر ہیں تو یہ ایسا معاملہ ہے جو کہ سب سے بڑا باطل اور کفر اعظم ہے ۔

فرمان باری تعالی ہے :

<کہہ دیجۓ کیا وہ جو جانتے اور علم رکھتے ہیں اور وہ جو جانتے اور علم نہیں رکھتے وہ برابر ہو سکتے ہیں ؟> الزمر 9

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

< اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں اور نہ ہی وہ لوگ جو ایمان لاۓ اور اعمال صالح کۓ اور وہ جو بدکار ہیں (برابر ہیں) تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو > غافر ۔ 58

ارشاد باری تعالی ہے :

< آپ پوچھۓ کہ آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے ؟ کہہ دیجۓ کیا تم پھر بھی اس کے سوا اور کو حمایتی اور مددگار بنا رہے ہو جو خود اپنی جان کے نفع اور نقصان کا اختیار بھی نہیں رکھتے کہہ دیجۓ کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہو سکتا ہے ؟ یا کیا اندھیرے اور روشنی برابر ہو سکتی ہے؟ > الرعد / 16

فرمان باری تعالی ہے :

< آپ فرما دیجۓ کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں > المائدہ / 100

اللہ عزوجل کا فرمان ہے :

<اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں اور نہ ہی تاریکی اور روشنی اور نہ ہی چھا‏ؤں اور دھوپ اور نہ ہی زندہ اور مردے برابر ہو سکتے ہیں بے شک اللہ تعالی جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے اور آپ ان لوگوں کو جو قبروں میں ہیں سنا نہیں سکتے > فاطر / 19- 22

اور رہا یہ سوال کہ آیا یہ شخص اپنی جہالت کی وجہ سے معذور ہے یا کہ نہیں ؟ اور قیامت کے دن اس کا حال کیا ہو گا ؟

ہمارا ایمان ہے کہ اس کا معاملہ اللہ تعالی پر ہے اور اس کا جواب اس طرح کے ایک سوال نمبر (2443) کے جواب میں گذر چکا ہے آپ سے گذارش ہے کہ اس کی طرف رجوع کریں –

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد