الحمد للہ.
ہماری ویب سائٹ پر پہلے بیان ہو چکا ہے کہ خوبصورتی کے لیے کروایا جانے والا آپریشن بسا اوقات مباح اور جائز ہوتا ہے، اور وہ ایسا آپریشن ہوتا ہے جو کسی عیب کو زائل کرنے کے لیے ہو یا بد صورتی وغیرہ کو ختم کرنے کے لیے ہو، یعنی جو علاج معالجہ کے باب سے ہو۔ جبکہ بسا اوقات شرعی طور پر منع ہوتا ہے اور یہ وہ ہے جو خود ساختہ خوبصورتی کے لیے ہو؛ کیونکہ یہ اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی ہے، چنانچہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (سرمہ بھرنے والیوں اور بھروانے والیوں پر لعنت ہے [مثلاً: ٹیٹو بنانے والے اور بنوانے والی۔ مترجم] ، ابرو کے بال نوچنے والی، اور اپنے دانتوں میں فاصلہ کروانے والی جو کہ اضافی خوبصورتی کے لیے اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرتی ہیں ان پر اللہ تعالی کی لعنت ہے۔) اس حدیث کو امام بخاری: (5931) اور مسلم : (2125) نے روایت کیا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس سے یہ سمجھا جائے کہ اس عورت کی مذمت ہے جو حسن کے لیے ایسا کرتی ہے، لیکن اگر علاج کے لیے اس کی ضرورت پڑے تو یہ جائز ہے۔" ختم شد
دائمی فتوی کمیٹی کے فتاوی: (25/55)میں ہے:
"خوبصورتی کے لیے سرجری کا کیا حکم ہے؟ عام طور پر ایسی سرجری کے ذریعے مریض کے کسی عیب کو ختم کیا جاتا ہے، ایسے میں ممکن ہے کہ معالج مریض کی بعض خَلقی چیزوں کو بدل دے، تو کیا یہ اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی ہو گی؟"
تو انہوں نے جواب دیا:
"مذکورہ آپریشن کروانا جائز ہے، اور یہ اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی شمار نہیں ہو گا۔" ختم شد
طبی رپورٹوں کے مطابق موٹاپا اور زائد وزن انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، اور اس کی وجہ سے انسان کو مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہم اللہ تعالی سے اپنے لیے ، آپ کے لیے اور سب مسلمانوں کے لیے عافیت کی دعا کرتے ہیں۔
اگر موٹاپے کا علاج کھانے میں کمی، معتدل کھانے کی عادت ڈالنے، یا مفید ادویات، یا جسمانی کسرت اور ورزش وغیرہ سے نہ ہو تو سرجری اور آپریشن ممکن ہے کہ آخری طریقہ علاج ثابت ہو، چنانچہ اگر معتمد مسلمان اور موٹاپے کے علاج کا ماہر معالج آپ کے لیے آپریشن تجویز کرے تو یہ آپریشن کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اب اس کے علاوہ کوئی اور آپشن ہی نہیں ہے کہ صحت اور ضرورت دونوں ہی آپریشن کے متقاضی ہیں۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (97651 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم