الحمد للہ.
صحیح ثابت شدہ سنت میں میت کو وفات کے بعد بوسہ دینے کا جواز موجود ہے، چاہے بوسہ دینے والے قریبی رشتہ دار ہوں یا کوئی اور ہو، اس لیے مردوں کے لیے جائز ہے کہ مردانہ میت کو بوسہ دیں، اسی طرح عورتوں کے لیے جائز ہے کہ زنانہ میت کو بوسہ دیں؛ اس کی دلیل سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو فوت ہو جانے کے بعد بوسہ دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے آنسو جاری تھے۔ اس حدیث کو ابو داود: (3163) نے روایت کیا ہے اور اسے البانی نے صحیح ابو داود میں صحیح قرار دیا ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ: سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو وفات کے بعد بوسہ دیا۔ بخاری: (4457)
علامہ نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"میت کے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے جائز ہے کہ چہرے پر بوسہ دیں، اس بارے میں احادیث ثابت ہیں۔" ختم شد
"شرح المهذب" (5/111)
حافظ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس حدیث میں میت کو بوسہ دینے کا جواز ہے۔۔۔" ختم شد
علامہ شوکانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اس لیے کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بوسہ دینے پر انہیں کسی بھی صحابی نے نہیں روکا، اس طرح اس پر صحابہ کرام کا اجماع ہو گیا۔" ختم شد
ایسے ہی عورت بھی اپنے خاوند کو فوت ہو جانے کے بعد بوسہ دے سکتی ہے۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر میت کو میت کی محرم خواتین بوسہ دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اسی طرح مردانہ میت کو مرد بوسہ دیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے، جیسے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو بوسہ دیا تھا۔" ختم شد
"مجموع الفتاوى" (13/102)
واللہ اعلم