الحمد للہ.
آپ كے ليے اپنى بھانجى كو دودھ پلانا جائز ہے، اور ذائقہ اچھا بنانے كے ليے اگر اس ميں كوئى چيز ملانى پڑے تو بھى جائز ہے تا كہ بچى بہتر طريقہ سے دودھ پى لے، چاہے اسے ماں كے دودھ ميں مكس كر ليا جائے يا پھر كسى دوائى ميں ملا ليا جائے، يا شہد وغيرہ اگر وہ يہ دودھ پانچ رضعات يعنى پانچ بار پى لے تو وہ آپ كى رضاعى بيٹى بن جائيگى.
بچى محرم بنانے كے مقصد سے بھى دودھ پلانے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ يہ مباح مقصد ہے، اور بعض اوقات تو اس كى ضرورت بھى ہوتى ہے.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:
اگر كوئى بچہ ماں كے علاوہ كسى اور عورت كے دودھ ميں دوائى ملا ہوا دودھ پانچ بار سے زائد پى لے تو كيا يہ شرعى رضاعت كے حكم ميں ہوگا يا نہيں ؟
شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:
" بلاشك و شبہ شرعى شروط كے ساتھ رضاعت سے حرمت ثابت ہو جاتى ہے، يعنى اگر پانچ رضعات و پانچ بار كوئى بچہ دو برس كى عمر ميں دودھ پى لے تو اس سے حرمت ثابت ہو جاتى ہے، چنانچہ اگر دودھ ميں كوئى دوائى وغيرہ ملائى جائے تو وہ معروف اثرانداز ہوگا، اگر كسى بچے نے يہ دودھ پانچ رضعات دو برس كى عمر ميں پيا تو اسے رضاعت كا حكم حاصل ہو جائيگا.
جب دودھ اپنا اثر ركھتا ہو كہ وہ دودھ ہى ہے اور بچے كے پيٹ ميں دوائى كے ساتھ جائے يا صرف دودھ ہى ہو تو اس سے رضاعت كے حكم ميں تبديلى پيدا نہيں ہوگى، علماء كرام كا كہنا ہے كہ اگر عورت كے پستان سے دودھ نكال كر اسے عورت كے پستان سے حاصل كردہ كے برابر ديا جائے تو علم ہونے پر اسے رضاعت كا حكم ديا جائيگا " انتہى
ديكھيں: فتاوى نور على الدرب ( 3 / 1867 ).
واللہ اعلم.