الحمد للہ.
جب طلوع فجر ہو جائے تو كھانے پينے سے رك جانا لازم ہے كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم كھاتے پيتے رہو حتى كہ فجر كى سفيدى رات كى سياہى سے ظاہر ہو جائے البقرۃ ( 187 ).
لہذا جسے يقين ہو جائے كہ طلوع فجر ہو چكى ہے تو اس كے ليے كھانے پينے سے رك جانا لازم ہے، چاہے اس كے منہ ميں لقمہ بھى ہو تو وہ باہر نكال دے، اگر ايسا نہيں كرتا تو اس كا روزہ فاسد ہو جائيگا.
ليكن اگر اسے طلوع فجر كا يقين نہيں تو وہ يقين ہونے تك كھا پى سكتا ہے، اور اسى طرح اگر يہ علم ہو كہ مؤذن وقت سے قبل فجر كى اذان ديتا ہے، يا اسے شك ہو كہ مؤذن وقت سے قبل يا بروقت اذان ديتا ہے تو وہ يقين ہونے تك كھا پى سكتا ہے، ليكن اس كے ليے بہتر يہى ہے كہ اذان سنتے ہى فورا كھانا پينا بند كر دے.
رہا مسئلہ ٹى وى يا ريڈيو يا كسى فضائى چينل پر اذان نشر كرنا تو ہو سكتا ہے يہ اس علاقے كى اذان سے قبل ہو يا پھر تاخير سے بھى ہو سكتى ہے، كيونكہ طلوع فجر كا وقت ہر علاقے ميں مختلف ہے.
اس بنا پر آپ كے بھائى پر كچھ گناہ نہيں؛ اس ليے كہ اسے طلوع فجر كا يقين نہيں تھا، اور نہ ہى اس نے اپنے محلہ ميں قريب سے اذان سنى كہ اسے طلوع فجر كا يقين ہو جاتا.
مزيد فائدہ كے ليے آپ سوال نمبر ( 66202 ).
واللہ اعلم .