سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

مرد کے لیے قدرتی ریشم پہننا، اس پر بیٹھنا اور سونا حرام ہے۔

سوال

میری اہلیہ ریشم کی بیڈ شیٹ خریدنا چاہتی ہے، تو کیا میں اس پر سو سکتا ہوں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جیسے مرد کے لیے قدرتی ریشم پہننا جائز نہیں ہے، اسی طرح مرد کے لیے اس پر بیٹھنا یا سونا ، یا اسے لحاف بنانا بھی جائز نہیں ہے؛ اس کی دلیل صحیح بخاری: (5837) میں سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : (نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیں منع فرمایا کہ ہم موٹا یا باریک ریشم پہنیں اور اس پر بیٹھیں۔)

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے فرمان کے عربی الفاظ: { وَأَنْ نَجْلِس عَلَيْهِ} میں ریشم پر بیٹھنے سے منع کرنے والے اہل علم کی مضبوط دلیل ہے، اور یہی جمہور اہل علم کا موقف بھی ہے، نیز ابن وہب رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الجامع میں سعد بن ابو وقاص رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی کہ وہ کہتے ہیں: "میرے نزدیک ریشم کی مسند پر بیٹھنے سے انگارے پر بیٹھ جانا زیادہ محبوب ہے۔" " مختصراً ختم شد

ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"اگر حدیث میں یہ صراحت نہ ہوتی تو تب بھی ریشم پہننے کی ممانعت میں ریشم بچھانے کی ممانعت بھی شامل تھی بالکل ایسے ہی جیسے ریشم کا لحاف بنانے کی ممانعت بھی شامل ہے؛ کیونکہ عربی زبان میں پہننے کے لیے جو لفظ { لبس} استعمال ہوا ہے اسی میں ریشم کا لحاف اور گدا بنانا دونوں شامل ہیں ۔ جیسے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: [میں ہماری اپنی ایک چٹائی کے پاس گیا جو کثرت استعمال سے سیاہ ہو چکی تھی]اس حدیث کو امام بخاری: (380) اور مسلم : (658) نے روایت کیا ہے۔ [یہاں لبس کا معنی ایسے استعمال پر کیا گیا ہے جس میں چٹائی جسم کے ساتھ لگتی تھی۔ مترجم] چنانچہ اگر احادیث مبارکہ میں ریشم کو بطور بستر استعمال کرنے کی ممانعت کے لیے عام الفاظ نہ بھی آتے تو صرف قیاس ہی اس کی حرمت کا موجب بن سکتا تھا۔" ختم شد
"إعلام الموقعين" (2 /366)

امام نووی رحمہ اللہ "المجموع" (4/321) میں کہتے ہیں:
"مرد پر موٹا اور باریک ریشم پہننا، اس پر بیٹھنا، اس پر ٹیک لگانا، ریشم کا لحاف بنانا، ریشمی چڈی بنانا سمیت مرد کے لیے ریشم استعمال کرنے کا کوئی بھی طریقہ جائز نہیں۔ اس موقف کی کسی جزئی میں کوئی اختلاف نہیں ہے؛ صرف رافعی کے نقل کردہ ایک عجیب موقف کے علاوہ کوئی اختلاف نہیں ہے کہ مرد ریشم پر بیٹھ سکتا ہے!! حالانکہ یہ باطل اور واضح طور پر اس صحیح حدیث کے خلاف غلط موقف ہے۔ ریشم کے بارے میں یہ ہمارا [شافعی] مذہب ہے، چنانچہ پہننے کی حرمت پر سب کا اجماع ہے، جبکہ اس کے علاوہ استعمال کی جتنی صورتیں ہیں انہیں ابو حنیفہ جائز قرار دیتے ہیں۔ جبکہ اس کی حرمت پر ہمارے ساتھ امام مالک، امام احمد، امام محمد، اور داود وغیرہ ہیں۔ ہماری دلیل سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، نیز یہ بھی کہ پہننے کے علاوہ استعمال کی دیگر شکلوں میں ریشم کی حرمت کا سبب موجود ہے، اس کے حرام ہونے کی یہ بھی وجہ ہے کہ جب ضرورت کے وقت ریشم پہننا حرام ہے تو بلا ضرورت ریشم کا حرام ہونا واضح ہے۔" ختم شد
اسی طرح "الموسوعة الفقهية" (5 /278) میں ہے کہ:
"فقہائے کرام کا اتفاق ہے کہ خواتین ریشمی بستر استعمال کر سکتی ہیں، جبکہ مردوں کے لیے مالکی، شافعی اور حنبلی جمہور اہل علم اس کی حرمت کے قائل ہیں۔" ختم شد

اسی طرح شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ سے پوچھا گیا:
"ریشمی کمبل ، یا لحاف، یا گدا وغیرہ استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟
تو انہوں نے کہا: مرد کے لیے ریشمی بستر استعمال کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اللہ تعالی نے ریشم مردوں کے لیے حرام قرار دیا ہے۔" ختم شد
"المنتقى من فتاوى الفوزان" (95 /7)

واللہ اعلم

یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ مصنوعی ریشم حرام نہیں ہے ، حرام صرف قدرتی ریشم ہے، اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (30812 ) کا جواب ملاحظہ کریں۔

اس بنا پر: اگر لحاف قدرتی ریشم کا بنا ہوا ہے تو آپ کے لیے اس پر بیٹھنا ، یا سونا جائز نہیں ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب

متعلقہ جوابات