سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

بے نمازی کی قربانی کا حکم

سوال

سوال: بے نمازی کی قربانی کا کیا حکم ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

پہلے سوال نمبر: (5208) اور (9400) کے جواب میں گزر چکا ہے کہ نماز نہ پڑھنا دائرہ اسلام سے خارج کر دینے والا کفر ہے۔

چنانچہ اس بنا پر : بے نمازی کا کوئی بھی عمل اسکے کیلئے فائدہ مند نہیں ہے، اور نہ ہی اسکے اعمال قبول کئے جاتے ہیں۔

شیخ صالح فوزان حفظہ اللہ کہتے ہیں:

"نماز کے بغیر روزے کا بالکل بھی فائدہ نہیں ہوگا، اور نماز کے بغیر روزہ درست ہی نہیں ہے، چاہے انسان نیکی کے جو بھی اعمال کرلے تو اسے بے نمازی ہونے کی وجہ سے کچھ بھی فائدہ نہیں دینگے؛ کیونکہ جو شخص نماز نہیں پڑھتا وہ کافر ہے، اور کافر کا عمل قبول نہیں ہوتا، لہذا نماز کے بغیر روزے کا کوئی فائدہ نہیں "انتہی

"المنتقى من فتاوى الفوزان" (39 /16)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"جو شخص روزہ رکھتا ہے، لیکن نماز نہیں پڑھتا اس سے روزہ قبول نہیں کیا جائے گا؛ کیونکہ وہ کافر اور مرتد ہے، اسکی زکاۃ، صدقات کوئی بھی نیکی قبول نہیں کی جائے گی؛ فرمان باری تعالی ہے:

وَمَا مَنَعَهُمْ أَنْ تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَى وَلَا يُنْفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَانکے صدقات کی قبولیت کے سامنے صرف یہی بات آڑے آئی کہ انہوں نے اللہ ، اور رسول اللہ کے ساتھ کفر کیا، اور وہ نمازوں کیلئے صرف سستی کرتے ہوئے آتے ہیں، اور صدقہ دیتے ہیں تو انکے دل تنگی محسوس کرتے ہیں۔[التوبۃ: 54]

چنانچہ اگر کافر سے دوسروں پر خرچ کی شکل میں کیا گیا احسان قبول نہیں ہو سکتا، تو عبادت جو کہ محض ذاتی فعل ہے بالاولی قبول نہیں ہوگی، اس بنا پر جو شخص روزے رکھتا ہے، اور نماز نہیں پڑھتا تو وہ –نعوذ باللہ -کافر ہے، اسکے روزے اور دیگر تمام کی تمام عبادت باطل ہیں، قبول نہیں کی جائیں گی"انتہی

"فتاوى نور على الدرب" از: ابن عثيمين (124 /32)

چنانچہ اگر تارک نماز قربانی کرنا چاہتا ہے تو اس پر ضروری ہے کہ پہلے نمازیں ترک کرنے سے توبہ کرے، اور اگر وہ اپنی روش پر ڈٹا رہتا ہے تو اسے اپنی قربانی پر ثواب نہیں ملےگا ، اور نہ ہی قبول ہوگی، اور اگر اس نے خود اپنے ہاتھ سے قربانی ذبح کی تو وہ مردار ہوگی، جسے کھانا بھی جائز نہیں ہے، کیونکہ مرتد کا ذبیحہ مردار اور حرام ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"جو شخص نماز نہیں پڑھتا اسکے ہاتھ کا ذبح کیا ہوا جانور نہیں کھایا جائے گا، اسکی کیا وجہ ہے؟ اس لئے کہ یہ حرام ہے، اور اگر یہودی یا عیسائی ذبح کردے تو وہ ہمارے لئے حلال ہے، تو اس طرح سے –نعوذ باللہ- بے نمازی کا ذبیحہ یہودی اور عیسائی کے ذبیحہ سے بھی زیادہ خبیث ہے"انتہی

"مجموع فتاوى ورسائل ابن عثيمين" (12 /45)

وا للہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب