الحمد للہ.
علمائے کرام نے دائیں ہاتھ سے ذبح کرنے کو مستحب کہا ہے؛ کیونکہ یہ جانور کیلئے زیادہ آرام دہ ہے، اس لئے کہ عام طور پر لوگ دایاں ہاتھ ہی ذبح کرتے ہوئے استعمال کرتے ہیں، اس لئے دائیں ہاتھ سے ذبح کرنا زیادہ اچھے انداز سے ذبح کرنے کا باعث ہوگا۔
جبکہ بائیں ہاتھ سے جانور ذبح کرنا افضل عمل کے خلاف ہے، تاہم اگر کوئی بائیں ہاتھ کے ذریعے اچھے انداز سے ذبح کرسکتا ہو ، اور جانور کیلئے بھی تکلیف کی بجائے راحت کا باعث ہو تو بائیں ہاتھ سے ذبح کر سکتا ہے، چنانچہ ایسے شخص کیلئے بائیں ہاتھ سے ذبح کرنا دائیں ہاتھ سے ذبح کرنے سے افضل ہوگا۔
چنانچہ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"ذبح کرنے کیلئے دائیں ہاتھ سے ذبح کرنا شرط نہیں ہے، چنانچہ دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں سے ذبح کیا جا سکتا ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اتنا فرمایا ہے کہ: (جو [آلہ] خون بہا دے، اور [ذبح کے وقت] اللہ کا نام لیا گیا ہو، تو اسے کھا لو) چنانچہ یہاں دائیں ہاتھ سے ذبح کرنے کی شرط نہیں لگائی۔
البتہ یہ بات بالکل درست ہے کہ دائیں ہاتھ سے ذبح کرنا افضل اور بہتر ہے؛ کیونکہ دائیں ہاتھ میں بائیں ہاتھ کی بہ نسبت زیادہ قوت ہوتی ہے، چنانچہ زورِ بازو کی وجہ سے ہی جانور کو ذبح ہوتے ہوئے کم سے کم تکلیف ہوتی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور ذبح کرتے ہوئے جانور کو زیادہ سے زیادہ راحت اور کم سے کم تکلیف دینے کا حکم دیا ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (بیشک اللہ تعالی نے ہر چیز پر احسان کرنا فرض کیا ہے، اس لئے تم جب قتل بھی کرو تو اچھے انداز سے ، اور جب جانور ذبح کرو تو بھی اچھے انداز سے، اس کیلئے اپنی چھری تیز رکھو، اور جانور کو ذبح کرتے ہوئے راحت پہنچاؤ)"
مذکورہ بالا وضاحت کی بنا پر: ایسا ممکن ہے کہ بسا اوقات بائیں ہاتھ سے ذبح کرنا دائیں ہاتھ سے ذبح کرنے سے بہتر ہو، مثال کے طور پر اگر کوئی شخص کھباہے یعنی صرف بائیں ہاتھ سے کام کرتا ہے، دائیں ہاتھ سے نہیں کرتا، تو ایسی صورت میں بائیں ہاتھ سے ذبح کرنا بہتر ہوگا، کیونکہ اس شخص کا بایاں ہاتھ دائیں ہاتھ سے زیادہ قوی ہے، اور اس طرح جانور ذبح ہوتے ہوئے زیادہ راحت محسوس کرے گا۔
خلاصہ:
ہم یہ کہیں گے کہ: بائیں ہاتھ سے ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ سے ذبح کرنے کی کوئی شرط نہیں لگائی۔
مزید کیلئے درج ذیل ربط پر "فتاوی نور علی الدرب" دیکھیں:
اسی طرح کا فتوی شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے بھی دیا ہے جو کہ
نیز آپ سوال نمبر: (162299 ) کا جواب بھی ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.