جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

عید نماز سے قبل فطرانہ کی ادائیگی کرنا بھول گیا

سوال

سوال:ایسے شخص کا کیا حکم ہے جو فطرانہ ادا کرنا بھول گیا؟ اور اسے نمازِ عید کے بعد ہی یاد آیا۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس پر کوئی گناہ نہیں ہے کیونکہ وہ بھولنے کی وجہ سے معذور ہے، لیکن جس وقت اسے یاد آیا اسی وقت ادا کرنا ضروری ہے۔

شیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا گیا جو فطرانہ وقت پر ادا کرنا بھول گیا:

تو انہوں نے جواب دیا:

"اس میں کوئی شک نہیں کہ فطرانہ عید نماز سے قبل دیا جاتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی حکم دیا ہے، لیکن آپ نے جو کچھ کیا ہے اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ –الحمد للہ-نماز کے بعد فطرانہ کی ادائیگی بھی کفایت کر جاتی ہے، اگرچہ حدیث میں یہی ہے کہ یہ عام صدقات کی طرح صدقہ ہوگا، لیکن صدقہ ہونے کی صورت میں فطرانہ سے کفایت کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے، کیونکہ فطرانہ اپنی جگہ پر دیا گیا ہے، اور امید ہے کہ یہ فطرانہ مقبول بھی ہوگا، اور یہ بھی امید ہے کہ کامل فطرانہ ہوگا؛ کیونکہ آپ نے اسے جان بوجھ کر مؤخر نہیں کیا، بلکہ آپ نے بھولنے کی وجہ سے اسے مؤخر کیا ہے، اور اللہ تعالی کا قرآن مجید میں فرمان ہے کہ:

(رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا)

ترجمہ:( اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں، یا غلطی کر لیں تو ہمارا مؤاخذہ مت کرنا) البقرہ/286

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے [سورہ بقرہ کی اس دعا کے بارے میں] یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (اللہ تعالی فرماتا ہے: میں نے تمہاری دعا قبول کی)، چنانچہ اللہ تعالی نے بھول چوک، اور غلطی کی صورت میں مؤاخذہ نہ کرنے کی اپنے بندوں کی دعا قبول کر لی ہے"انتہی

"مجموع فتاوى شيخ ابن باز " (14/217)

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"حدیث مبارکہ (جس شخص نے فطرانہ نماز ِ عید سے قبل ادا کیا تو یہ مقبول فطرانہ ہوگا، اور جس شخص نے نماز کے بعد ادا کیا تو یہ عام صدقات کی طرح ایک صدقہ ہوگا) اس سے ایسے انسان کو مستثنی کیا جائے گا جو کہ معذور تھا، مثلا: نماز سے قبل ادا کرنا بھول گیا، اور نماز کے بعد ہی اسے یاد آیا، یا پھر اسے ایسے شخص پر اعتماد تھا جو عموما اسکی طرف سے فطرانہ ادا کیا کرتا تھا، لیکن اسے بعد میں پتا چلا کہ اُس شخص نے اسکی طرف سے فطرانہ اد انہیں کیا، تو ایسی حالت میں وہ فطرانہ ادا کردے، اسی طرح عید کے متعلق خبر اچانک ملے، اور اسے فطرانہ ادا کرنے کا وقت ہی نہیں ملتا، تو عذر کی حالت میں نماز کے بعد فطرانہ ادا کرسکتا ہے، اور اس صورت میں فطرانہ مقبول ہوگا؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بارے میں فرمایا: (جو شخص نماز سے سویا رہ گیا، یا بھول گیا تو جیسے ہی اُسے یاد آئے اسی وقت ادا کرے) اگر یہ معاملہ نماز جیسے عظیم، اور وقت کیساتھ پابند واجب میں ہے ، تو دیگر عبادات میں تو بالاولی ہونا چاہئے"انتہی

مأخوذ ازفتاوی:"نور على الدرب"

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب